امریکی نمائندہ کی شام میں اسرائیلی مداخلت پر تنقید

منگل 22 جولائی 2025 11:46

بیروت (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جولائی2025ء) شام اور لبنان کے لئے امریکا کے ایلچی ٹام بیرک نے شام میں اسرائیلی مداخلت پر تنقید کرتے ہوئے شام کی نئی حکومت کی حمایت پر زور دیا ہے۔ اردو نیوز کے مطابق ٹام بیر ک جو ترکیہ میں امریکا کے سفیر بھی ہیں، نے لبنان میں ایسوسی ایٹڈ پریس کو انٹرویو میں شام کی نئی حکومت کے ساتھ تعاون کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ یہ ملک ابھی تک 14 سال کی خانہ جنگی کے اثرات سے نہیں نکل سکا ۔

اس کے علاوہ وہاں فرقہ وارانہ تشدد سے بھی تباہی ہو رہی ہے اور ہم شامی حکومت کے ساتھ مل کر وہاں مختلف متحارب فریقوں کے درمیان اتحاد چاہتے ہیں۔ٹام بیرک نےکہا کہ شامی فریقوں کی طرف سے قتل و غارت اور انتقامی کارروائیاں ناقابل برداشت ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ موجودہ شامی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے حوالے سے کوئی ’’پلان بی‘‘ نہیں۔

شامی حکومت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میری رائے میں یہ ایک نئی حکومت کے طور پر بہترین انداز میں آگے بڑھ رہی ہے اور کم وسائل کے باوجود مسائل حل کر سکتی ہے جو ایک متنوع معاشرے کو متحد کرنے کی کوشش میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے امریکا سے شام پر حملوں کی اجازت لی نہ امریکا اس فیصلے میں شامل ہے اس لئے اس پر اس معاملہ میں کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل اپنے دفاع کے حوالے سے جو مناسب سمجھتا ہے کرتا ہے۔ تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ شام میں اسرائیل کی مداخلت نے نئی پیچیدگیوں کو جنم دیا اور یہ مداخلت بہت برے وقت میں ہو ئی ہے۔ انہوں نے شام میں اسرائیلی مداخلت کے بارے میں تنقیدی لہجہ اختیار کرتے کہا کہ اس سے خطے کو استحکام کی طرف لانے کی کوششیں پیچیدہ ہو گئی ہیں۔

ٹام بیرک کا یہ موقف شام کے جنوبی صوبہ سویدا میں دروز ملیشیا اور سنی مسلم قبائل کے درمیان ایک ہفتے سے زیادہ عرصے سے جاری جھڑپوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ اس لڑائی میں سینکڑوں اموات ہوئیں اور شامی حکومت کی مداخلت کے بعد دونوں فریقوں کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہوا۔ اس دوران اسرائیل نے شام میں مداخلت کرتے ہوئے سویدا میں سرکاری فوج کے قافلوں پر درجنوں حملے کئے اور دارالحکومت دمشق کے وسطی علاقے میں واقع وزارت دفاع اور شامی فوج کے ہیڈکوارٹر پر بھی حملے کئے۔