دیامر میں ایمرجنسی نافذ، ہلاکتوں کی تعداد 5 ہوگئی، ریسکیو کارروائیاں جاری، 200 سیاح محفوظ مقام پر منتقل

سیلاب سے گرلز اسکول، 2 ہوٹل، پولیس چوکی، پولیس شیلٹر اور شاہراہ بابوسر سے متصل 50 سے زائد مکانات مکمل تباہ ہوئے،

منگل 22 جولائی 2025 20:05

دیامر میں ایمرجنسی نافذ، ہلاکتوں کی تعداد 5 ہوگئی، ریسکیو کارروائیاں ..
چلاس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2025ء)سیلابی صورتحال کے باعث دیامر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 5 ہوگئی۔اطلاعات کے مطابق بابو سر ٹاپ پر فلیش فلڈ کے باعث سیلابی ریلہ آیا جس میں بہہ کر متعدد سیاح لاپتا ہوگئے جن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن کیاگیا مقامی لوگوں نے بھی سیاحوں کو ریسکیو کیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر کے مطابق دیامر میں گزشتہ روز کلاؤڈ برسٹ ہوا جس سے بابوسر کے مقام پر سیلاب آیا۔ڈی سی نے تصدیق کی کہ سیلابی ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 5 ہوگئی ہے جن میں 4 سیاح اور ایک مقامی شہری شامل ہے جب کہ دیامر میں سیلابی صورتحال کے سبب ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ڈی سی نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں سے 2 کی شناخت ہوگئی ہے اور ایک فیملی کا 3 سال کا بچہ ابھی تک لاپتا ہے، سیاحوں کی تلاش کے لیے سراغ رساں کتوں کی بھی مدد لی جارہی ہے جب کہ گلگت بلتستان اسکاؤٹس نے مزید 3 خاتون سیاحوں کو ریسکیو کرکے محفوظ مقام پر منتقل کیا ہے۔

(جاری ہے)

ڈپٹی کمشنر دیامر عطاء الرحمان نے بتایا کہ بابوسر سے نیچے تھک کے مقام پر کلاوڈ برسٹ ہوا ، لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بابو سر روڈ بند ہوگئی جب کہ 7 سے 8 کلو میٹر روڈ مکمل طور پر تباہ ہوئی ہے، 10 سے 15 گاڑیاں سیلابی ریلے میں بہہ گئی ہیں جن میں کوسٹرز بھی شامل ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق قدرتی آفت سے بجلی اور فائبر آپٹک لائن متاثر ہوئی جس کے باعث رابطوں میں دشواری کا سامناہے، سیلاب متاثرہ علاقے میں مشینری پہنچا رہے ہیں،کچھ علاقوں میں مشینری پہنچ چکی ہے، ناران سے بھی بابو سر روڈ کو کھولنے کی کوشش کرینگے۔

ڈی سی نے کہا کہ سیلاب متاثرہ علاقے میں مشینری پہنچا رہے ہیں،کچھ علاقوں میں مشینری پہنچ چکی ہے، زخمیوں کو ایمبولینسز کے ذریعے آر ایچ کیو منتقل کرچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات کے ردعمل میں جو کچھ کرسکتے ہیں وہ کررہے ہیں، ابھی تک 3 لاشیں ملی ہیں ، ابھی یہ کنفرم کرنا باقی ہے کہ یہ ڈیڈ باڈیز سیاحوں کی ہیں یا کہ مقامی افراد کی، ابھی ہم متاثرہ افراد کو امدادی سامان کھانا اور پانی وغیرہ فراہم کریں گے اس حوالے سے ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے بتایا کہ شاہراہ بابوسر میں صبح سرچ آپریشن شروع کیا گیا ترجمان نے کہا کہ سیلاب سے گرلز اسکول، 2 ہوٹل، پولیس چوکی، پولیس شیلٹر اور شاہراہ بابوسر سے متصل 50 سے زائد مکانات مکمل تباہ ہوئے، 8 کلومیٹر سڑک شدید متاثرہ اور 15مقامات پر روڈ بلاک ہوگیا جبکہ شاہراہ بابوسر پر 4 رابطہ پل بھی تباہ ہوئے ہیں۔

ترجمان گلگت بلتستان حکومت کے مطابق سیکڑوں پھنسے سیاحوں کو چلاس شہر منتقل کرنے کا عمل جاری ہے اور اب تک 200 سے زائد سیاحوں کو ریسکیو کرکے چلاس پہنچا دیا گیا ہے، بابوسر میں مواصلاتی نظام نہ ہونے سے سیاحوں کا رابطہ گھروں سے منقطع ہے تاہم چلاس کے ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز مسافروں اور سیاحوں کیلئے مفت کھول دیے ہیں۔ شاہراہ بابوسر، شاہراہ قراقرم پر پھنسیسیاحوں اور مسافروں کیلیے پاک فوج کی جانب سے بھی ریسکیو آپریشن کے دوران سیاحوں اور مسافروں کو ہیلی کاپٹرز کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔

پاک فوج، جی بی اسکاوٹس ٹیمیں متاثرہ افراد کو اشیاء خوردونوش فراہم کررہی ہیں، زخمیوں کو طبی امداد بھی دی جا رہی ہے ، مشینری اور افرادی قوت سڑکوں کی بحالی پر کام کررہیہیں اور بابوسر اور قراقرم ہائی وے پر رکاوٹیں دور کی جارہی ہیں جب کہ گم شدہ افراد کی تلاش کے لیے سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں روانہ کردی گئی ہیں۔