چیف جسٹس آف پاکستان کی زیر صدارت عدالتی اصلاحات پر پیش رفت کا جائزہ لینے کیلئے پانچواں انٹرایکٹو سیشن

منگل 22 جولائی 2025 23:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جولائی2025ء) شہری مرکزیت پر مبنی نظامِ انصاف کے اپنے وژن کو آگے بڑھاتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں پانچویں انٹرایکٹو سیشن کی صدارت کی۔ اس سیشن میں سپریم کورٹ کے سینئر افسران، اسٹیک ہولڈرز اور متعلقہ حکام نے شرکت کی تاکہ ملک بھر میں انصاف کی فراہمی کو بہتر بنانے اور عوام کی رسائی کو وسعت دینے کے لیے جاری جامع عدالتی اصلاحات کی پیش رفت کا جائزہ لیا جا سکے۔

منگل کو جاری پریس ریلیز کے مطابق اجلاس میں رجسٹرار سپریم کورٹ محمد سلیم خان، ترقیاتی امور کے ماہر شیر شاہ (فرانس سے آن لائن شریک)، آئی ٹی ماہر ہمایوں ظفر، سپریم کورٹ کے پرنسپل سیٹ اور برانچ رجسٹریوں کے شعبہ جات کے سربراہان، فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے سینئر ڈائریکٹر اور لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان (ایل جے سی پی) کے نمائندے نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

گفتگو کے دوران چیف جسٹس کو سپریم کورٹ کے وسیع اصلاحاتی ایجنڈے پر ہونے والی نمایاں پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ 89 شناخت شدہ اقدامات میں سے 26 کامیابی سے مکمل کئے جا چکے ہیں جو کلیدی شعبہ جات میں ٹھوس پیش رفت کو ظاہر کرتے ہیں۔ مزید 44 اقدامات عملدرآمد کے مراحل میں ہیں جبکہ 14 جلد شروع کئے جائیں گے۔ یہ سنگ میل عدلیہ کی آپریشنز کو جدید بنانے اور انصاف کی فراہمی میں بہتری لانے کے عزم کو اجاگر کرتے ہیں۔

چیف جسٹس کو مزید بتایا گیا کہ ان اقدامات کی بدولت مقدمات کے زیر التوا رہنے کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جو بروقت انصاف کی فراہمی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ اہم شعبوں جیسے کہ مقدمات کی درجہ بندی، دستاویزات کی اسکیننگ اور کیس مینجمنٹ سسٹم کا جائزہ لیتے ہوئے انہوں نے خاص طور پر مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا اور متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ اگلی جائزہ میٹنگ سے قبل ان کاموں کی تکمیل کو تیز کیا جائے۔

انہوں نے زور دیا کہ اس طرح کی پیش رفت عوام کے اعتماد کو برقرار رکھنے اور اصلاحات کو سائلین کی ضروریات و توقعات کے مطابق رکھنے کے لیے ناگزیر ہے۔ چیف جسٹس نے عدلیہ کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ سائلین کو تمام اصلاحات کے مرکز میں رکھا جائے گا کیونکہ بروقت اور مؤثر انصاف کی فراہمی نہ صرف آئینی فریضہ ہے بلکہ ایک اخلاقی ذمہ داری بھی ہے۔ سیشن کے اختتام پر چیف جسٹس نے عدالتی افسران، تکنیکی ماہرین اور پالیسی مشیروں کی قیمتی کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے اس عزم کو دہرایا کہ انصاف کے نظام کو جدید، شفاف اور منصفانہ بنانے کے لیے اختراع، شمولیت اور تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔