وزیر بحری امور کی ہدایت پر پی این ایس سی نے نئے جہازوں کی خریداری کا عمل تیز کر دیا

سمندری لاجسٹکس صلاحیت کو مستحکم کرنے کے لیے پرعزم ہیں، جنید انوار چوہدری

جمعہ 10 اکتوبر 2025 20:15

وزیر بحری امور کی ہدایت پر پی این ایس سی نے نئے جہازوں کی خریداری کا ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2025ء) وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انوار چوہدری کی ہدایت پر پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی) نے نئے جہازوں کی خریداری کا عمل تیز کر دیا ہے تاکہ 2026 تک قومی بیڑے کو 30 جہازوں تک وسعت دینے کا ہدف حاصل کیا جا سکے۔اسلام آباد میں جمعہ کے روز ہونے والی بریفنگ میں پی این ایس سی انتظامیہ نے وفاقی وزیر کو بتایا کہ فلیٹ توسیعی منصوبہ مقررہ رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے اور جہازوں کی خریداری کے اہم مراحل تکمیل کے قریب ہیں۔

بتایا گیا کہ پی این ایس سی بورڈ نے پہلے تین سیکنڈ ہینڈ آئل ٹینکرز ظ افرا میکس اور ایم آر-2 کلاس ظ کی منظوری دی تھی جن کی جانچ اور قانونی تقاضے پبلک پروکیورمنٹ قوانین کے مطابق مکمل کیے جا چکے ہیں۔

(جاری ہے)

بورڈ نے حالیہ اجلاس میں تین جہازوں کی خریداری کی منظوری دی ہے جن میں ایم ٹی Lorex (جسے ایم ٹی کراچی کا نام دیا جائے گا) 74.5 ملین امریکی ڈالر، ایم ٹی Nafsika (ایم ٹی لاہور) 74.5 ملین امریکی ڈالر اور ایم ٹی Stavanger Poseidon (ایم ٹی کوئٹہ) 44.15 ملین امریکی ڈالر میں خریدے جائیں گے۔

پہلے دو جہاز افرا میکس کلاس کے ہیں جبکہ تیسرا جہاز ایم آر-2 کلاس کا ہے۔پی این ایس سی انتظامیہ کے مطابق جہازوں کے مالکان سے مذاکرات حتمی مرحلے میں ہیں اور قانونی و تجارتی تقاضے مکمل ہوتے ہی معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔ تینوں آئل ٹینکرز کی ترسیل دسمبر 2025 کے آخر تک متوقع ہے، جس کے بعد وہ باقاعدہ طور پر قومی بیڑے میں شامل ہو جائیں گے۔

انتظامیہ نے بتایا کہ پی این ایس سی نے 12 نئے جہازوں کی خریداری کا عمل بھی شروع کر دیا ہے جن کے لیے چار ایل آر-2، چار ایم آر-2 اور چار ایم آر-1 کلاس جہازوں کے ٹینڈرز جاری کیے گئے ہیں۔ موصول شدہ بولیوں کا جائزہ اور تکنیکی جانچ کا عمل جاری ہے۔وفاقی وزیر محمد جنید انوار چوہدری نے کہا کہ حکومت ملک کی سمندری لاجسٹکس صلاحیت کو مستحکم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جہازوں کی بروقت خریداری سے پاکستان کو توانائی اور کارگو ٹرانسپورٹ کے شعبے میں غیر ملکی شپنگ پر انحصار کم کرنے میں مدد ملے گی۔