کے پی پولیس شہداء کے بچوں کا یومِ شہداء کی تقریب کے بائیکاٹ اور وزیراعلیٰ کے سامنے احتجاج کا اعلان

بدھ 23 جولائی 2025 17:10

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) خیبرپختونخوا پولیس شہداء کے بچوں نے 4 اگست کو یوم شہداء پولیس کی مرکزی تقریب سے بائیکاٹ اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے سامنے احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ پشاور میں خیبر پختونخوا پولیس شہداء کے بچوں نے پی ٹی آئی حکومت کے خلاف پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ بھر میں پولیس شہداء کے بچوں کو اب تک پی ایس آئی بھرتی نہیں کیا گیا۔

پولیس شہداء کے خاندانوں نے احتجاجاً 4 اگست کو شہداء پولیس کی تقریبات سے بائیکاٹ اور احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہناہے کہ پشاور میں 4 اگست کو یوم شہداء پولیس کے مرکزی تقریب میں شرکت نہیں کریں گے اور شہداء کے لواحقین وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے سامنے احتجاج کریں گے۔

(جاری ہے)

شہداء کے بچوں کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف لڑتے ہوئے ان کے والدین نے قربانیاں دیں۔

سال 2008 میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے بچوں کو اب تک اپنا حق نہیں ملا۔ سلمان ، حمزہ ، ادریس و دیگر نے کہا کہ پولیس سے کوئی گلہ نہیں، ہمارا احتجاج وزیراعلیٰ کےخلاف ہے، 3 سالوں سےمختلف افسران سے گزارش کی کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔ ایم این اے،ایم پی ایز کے پاس جاتے ہیں تو وہ بتاتے کہ یہ ہمارا کام نہیں۔شہداء کے بچوں نے کہا کہ آئی جی کے پی نے تعاون کیا مگر ان کے ہاتھ میں کچھ نہیں۔

آئی جی پی نے بتایا کہ حکومت جب آسامیاں دے گی تو ہم تعیناتی کریں گے۔ احتجاجی مظاہرین نے کہا کہ ہمارے مطالبات نہ مانےگئے تو4 اگست کو یوم شہداء تقریب سے بائیکاٹ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہزارہ ڈویژن میں پوسٹیں خالی ہیں، وہاں پر ہمیں ایڈجسٹ کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ مردان شہداء پولیس کے 88، کوہاٹ کے 28 اور بنوں کے 50 بچے اب تک شہید کوٹہ سے محروم ہیں، شہداء کے بچوں کا کوٹہ 5 فیصد سے 12 فیصد کردیا گیا پھر بھی ہماری تعینات نہیں کی گئی اور ہم اوورایج ہو رہے ہیں ۔شہداء کے بچوں نے سال 2002 سے لیکر اب تک تمام پولیس شہداء کے بچوں کو شہید کوٹہ کے تحت بھرتی کرنے کا مطالبہ کیا۔