نئی دلی ،مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ،122 سابق سرکاری ملازمین نے دستخط شدہ عرضداشت ارکان پارلیمنٹ کو پیش کر دی

جمعرات 24 جولائی 2025 16:32

نئی دلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2025ء) بھارتی اور کشمیری سیاسی رہنمائوں، کارکنوں اور سابق بیوروکریٹس نے بھارتی دارالحکومت نئی دلی میں ایک اجلاس کا انعقاد کیا جس میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اجلاس کا انعقاد ”فورم فار ہیومین رائٹس ان جموں وکشمیر “ نے کیا تھا ۔

یہ اجلاس بھارتی پارلیمنٹ کے جاری مانسوں اجلاس کے موقع پر منعقد کیا گیا تاکہ ریاستی اورخصوصی حیثیت کی بحالی کے مطالبے کو پارلیمنٹ تک پہنچایا جاسکے۔ سابق بھارتی مصالحت کا ر رادھا کمار نے اجلاس کے دوران کہا کہ ہمار ا مطالبہ ہے کہ جموں وکشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے پارلیمنٹ میں ایک قرارداد لائی جائے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں کشمیری رہنمائوں فاروق عبداللہ، محمد یوسف تاریگامی اور آغا روح اللہ مہدی وغیرہ نے بھی شرکت کی۔

سابق داخلہ سیکرٹری گوپال پیلائی سمیت 122 سابق سرکاری افسران کی دستخط شدہ ایک عرضداشت بھی بھارتی ارکان پارلیمنٹ کو پیش کی گئی جس میں ان پر ریاستی حیثیت کی بحالی کیلئے ایوان میں قرارداد لانے پر زور دیا گیا ۔ اجلاس میں کانگریس اور حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں کے کچھ ارکان پارلیمنٹ بھی شریک تھے۔فاروق عبداللہ نے اس موقع پر کہا کہ ہم یہاں بھیک مانگنے کے لیے نہیں آئے ہیں ، ریاستی درجہ یہ ہمارا آئینی حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2019 کا فیصلہ غیر قانونی تھا جسے واپس لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی حیثیت کی منسوخی سے قبل جموں و کشمیر کے منتخب نمائندوں کے ساتھ مشاورت نہیں کی گئی۔آغا روح اللہ مہد ی نے کہا کہ جموں و کشمیر کو مسلم اکثریتی خطہ ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔ کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ کشمیر آج بھی درد و تکلیف کا شکار ہے، کشمیریوں کو ان گناہوں کی سزا دی جا رہی ہے جو انہوں نے کبھی نہیں کیے۔ کارگل ڈیموکریٹک الائنس (کے ڈی اے) کے سجاد کرگیلی نے کہا کہ لداخ کو دھوکہ دیا گیا ہے اور حق رائے دہی سے محروم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ کو تبدیل کیا جانا چاہئے، ہماری زمین خطرے میں ہے۔