بانجھ پن پر بیوی کو مہر یا نان و نفقہ دینے سے انکار غیرقانونی قرار

عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیئے، خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے، خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے؛ سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 24 جولائی 2025 16:06

بانجھ پن پر بیوی کو مہر یا نان و نفقہ دینے سے انکار غیرقانونی قرار
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جولائی 2025ء ) سپریم کورٹ نے بانجھ پن پر بیوی کو مہر یا نان و نفقہ دینے سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق کیس میں فیصلہ جاری کردیا، اس حوالے سے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں عدالت عظمیٰ کی جانب سے خواتین کے بانجھ پن پر مہر یا نان نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا، عدالت نے نان نفقہ کے خلاف شوہر کی درخواست مسترد کردی، عدالت کی جانب سے مقدمے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے گئے۔

بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے صالح محمد کی پشاور ہائیکورٹ کے 3 مارچ 2025ء کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل پر سماعت کی، یہ مقدمہ مہناز بیگم کے نان و نفقہ، مہر اور جہیز کی واپسی سے متعلق تھا، سپریم کورٹ میں زیر سماعت مقدمے میں شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا جس پر عدالت عظمیٰ نے اس شخص کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔

(جاری ہے)

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کرلی، پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا، اس کیس میں 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا لیکن مقدمے میں بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے ہیں، جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر درخواست گزار پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے، بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں، خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے،عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیئے، خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے، خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔