مزاحمت پر فائرنگ سے زخمی ہونے والے نوجوان کے ملزمان کی عدم گرفتاری کے خلاف رند برادری کا احتجاج

جمعرات 24 جولائی 2025 17:30

جیکب آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2025ء) جیکب آباد میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر فائرنگ سے زخمی ہونے والے نوجوان کے ملزمان کی عدم گرفتاری کے خلاف رند برادری کا احتجاج، قومی شاہراہ دھرنا، ٹائر نذر آتش، ایس ایس پی کی یقین دہانی پر دھرنا ختم۔ تفصیلات کے مطابق جیکب آباد میں بدامنی، ڈکیتی اور پولیس کی مبینہ نااہلی کے خلاف رند برادری کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔

مظاہرین نے زیرو پوائنٹ پر دھرنا دیکر ٹائر نذر آتش کیے اور قومی شاہراہ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کردیا، جس کے باعث گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں، احتجاج کی قیادت حاجی غلام نبی رند، گلزار رند، سلیم رند، میر سراج رند، میر عدیل رند، ڈاکٹر عبدالغفار رند، طاہر رند ایڈوکیٹ، گل حسن رند، عمران رند، مولانا عبدالجبار رند، گلاب رند، علی مردان سیال اور دیگر معززین کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

دھرنے میں مختلف سیاسی، سماجی و دینی تنظیموں کے رہنماؤں و کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی، مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’بدامنی بند کرو‘‘، ’’سکندر رند کے حملہ آوروں کو گرفتار کرو‘‘ اور ’’عوام کو تحفظ دو‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔ مظاہرین کے مطابق دو ہفتے قبل جیکب آباد شہر میں ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت پر سکندر رند کو فائرنگ کرکے شدید زخمی کردیا گیا تھا لیکن تاحال پولیس ملزمان کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے ابتدائی ایف آئی آر درج کرنے میں بھی تاخیر کی اور تفتیش کے نام پر صرف روایتی کارروائی ہو رہی ہے مظاہرین کا کہنا تھا کہ شہر میں مسلح ڈاکو دیدہ دلیری سے عوام کو لوٹ رہے ہیں اور پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے بدامنی کے باعث شہری خوف کا شکار ہو چکے ہیں اور لوگ شام ہوتے ہی گھروں میں محصور ہو جاتے ہیں۔

مظاہرین نے حکومت اور اعلیٰ پولیس حکام سے مطالبہ کیا کہ سکندر رند پر حملے میں ملوث ملزمان کو فوری گرفتار کیا جائے اور جیکب آباد میں بڑھتے ہوئے جرائم کو روکنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں کئی گھنٹے جاری رہنے والے دھرنے کے بعد ایس ایس پی جیکب آباد نے مظاہرین سے مذاکرات کیے جس کے بعد احتجاج وقتی طور پر ختم کر دیا گیا تاہم مظاہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر جلد کارروائی نہ کی گئی تو احتجاج کا دائرہ وسیع کر دیا جائے گا۔