ایس آئی ایف سی کی مؤثرپالیسیاں اورمشترکہ وزارتی کمیشن کا فعال کردار

جمعرات 24 جولائی 2025 21:58

ایس آئی ایف سی کی مؤثرپالیسیاں اورمشترکہ وزارتی کمیشن کا فعال کردار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 جولائی2025ء) پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تجارتی و معاشی تعاون میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے، جسے خطے میں معاشی استحکام اور باہمی اعتماد کا مظہر قرار دیا جا رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق، دو طرفہ تجارت میں 20.24 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ حجم 10.1 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔یہ پیش رفت ایس آئی ایف سی کی مؤثر پالیسیوں اور مشترکہ وزارتی کمیشن کے فعال کردار کی بدولت ممکن ہوئی ہے۔

حالیہ دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان 12ویں پاک، یو اے ای مشترکہ وزارتی اجلاس کا کامیاب انعقاد کیا گیا، جس میں تجارت، سرمایہ کاری، غذائی تحفظ، ہوا بازی، آئی ٹی اور توانائی جیسے اہم شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق ہوا۔

(جاری ہے)

ماہرین اقتصادیات کے مطابق، اگر نان ٹیرف رکاوٹیں ختم کی جائیں اور کسٹمز کے عمل کو ہم آہنگ کیا جائے تو آئندہ پانچ سالوں میں باہمی تجارت دوگنی ہو سکتی ہے۔

کاروباری مشیر فیضان مجید نے تجویز دی کہ پاکستان اپنی برآمدات بڑھانے کے لیے دبئی فری زونز سے بھرپور فائدہ اٹھائے اور تجارتی سہولت مراکز قائم کیے جائیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس تجارتی شراکت داری سے پاکستان کا درآمدی بل کم کیا جا سکتا ہے، مقامی صنعتوں کو فروغ ملے گا اور روزگار کے مواقع میں اضافہ ممکن ہو گا۔ خاص طور پر پاکستان کے آئی ٹی اور فِن ٹیک سیکٹر خلیجی سرمایہ کاروں کے لیے انتہائی پرکشش قرار دیے جا رہے ہیں۔ یہ مضبوط ہوتا ہوا دو طرفہ تعاون نہ صرف پاکستان اور یو اے ای کے درمیان معاشی روابط کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا باعث بن رہا ہے بلکہ علاقائی استحکام اور اقتصادی ترقی کی راہ بھی ہموار کر رہا ہے۔