ڈالرکی قلت سے کاروباری برادری پریشان ہے،میاں زاہد حسین

معیشت کی بحالی صرف اصلاحات سے ممکن ہے،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

جمعہ 25 جولائی 2025 15:59

ڈالرکی قلت سے کاروباری برادری پریشان ہے،میاں زاہد حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جولائی2025ء)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملک میں کئی ماہ سے جاری ڈالرکی قلت نے کاروباری طبقے میں بے چینی پیدا کررکھی ہے جسے دورکیا جائے۔

ڈالرکی قلت کی وجہ سے لوگ بلیک مارکیٹ کا رخ کررہے ہیں۔ اہم پالیسیوں میں توازن لایا جائے اورکاروباری اعتماد بحال کرنے کے لئے ڈالرکی قلت دورکی جائے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے اختتام پرپاکستان نے کئی اہم اقتصادی اہداف حاصل کئے ہیں جن میں دوارب ڈالرسے زائد کا کرنٹ اکانٹ سرپلس، زرمبادلہ کے ذخائرمیں اضافہ، اورریکارڈ ترسیلات زرہیں۔

(جاری ہے)

اندازوں سے زائد زرمبادلہ جمع ہونا بیرونی شعبے کی بہترکارکردگی کا ثبوت ہے۔ اس مثبت صورتحال کے باوجود ڈالرکی قلت پریشان کن ہے۔ ایکسچینج کمپنیوں کے مطابق اسٹیٹ بینک بہت زیادہ ڈالرخرید رہا ہے اس لئے نجی شعبے کوڈالرکے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ قرضے موخرہونے اوراہم اہداف حاصل کرنے کے باوجود سختی حیران کن اوراصلاحات میں سست روی کا ثبوت ہے۔

کاروباری حلقوں کی جانب سے ایف بی آرکو دئیے گئے نئے اختیارات پربھی تحفظات سامنے آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے سخت اقدامات کے بجائے سہولت پرمبنی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک کوچاہیے کہ وہ زرمبادلہ کی خریداری میں توازن قائم کرے تاکہ مارکیٹ میں اعتماد بحال ہو۔ ساتھ ہی حکومت کوٹیکس اصلاحات میں نرمی، شفافیت، اورمشاورت کا عمل اپنانا ہوگا اور ٹیکس ریکوری میں اضافے کے ساتھ ساتھ معیشت کے حجم میں اضافے پر بھی توجہ دینی ہوگی تاکہ معیشت 412 ارب ڈالر کی بجائے وزیراعظم کے وژن کے مطابق ایک ہزار ارب ڈالر کے بینچ مارک پر پہنچ سکے یہ منزل کاروباری برادری کے تعاون سے حاصل کی جا سکتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ معیشت میں استحکام اور اضافے کی گنجائش موجود ہے مگراس کے لیے ریاست کوسختی اورکنٹرول کی پالیسیوں سے ہٹ کر حوصلہ افزائی اور دیرپا اصلاحات کی جانب قدم بڑھانا ہوگا۔ میاں زاہد حسین نے تجویزدی کہ ایف پی سی سی ائی، اسٹیٹ بینک اوروزارت خزانہ کومشترکہ طورپرایک واضح پالیسی فریم ورک تیارکرنا چاہیے تاکہ مارکیٹ میں غیریقینی صورتحال کا خاتمہ ہو اورسرمایہ کاری کے مواقع بڑھائے جا سکیں جوملک کواپنے پیروں پرکھڑا کرنے کے لئے بہت ضروری ہیں۔