ایران کی فتح پر ادبی خراج تحسین، اسلام آباد میں ثقافتی قونصل خانے کے زیر اہتمام شعری محفل کا انعقاد

ہفتہ 26 جولائی 2025 22:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جولائی2025ء) ایران کے ثقافتی قونصل خانے نے اسلامی جمہوریہ ایران کی بارہ روزہ کامیاب مزاحمت اور فتح کے حوالہ سے منعقدہ تقریب میں معروف شاعروں پر مشتمل ایک ادبی محفل کا اہتمام کیا جس میں شعراء نے اپنے شاعری کے ذریعے ایران کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔گزشتہ رات منعقد ہونے والی تقریب میں سینئر اور ابھرتے ہوئے شاعر یکجا تھے جس کو ایرانی حکام نے نہ صرف ایران بلکہ پوری مسلم دنیا کے لیے فخر کا یادگار لمحہ قرار دیا۔

ایران کے ثقافتی قو نصلر ماجد میشکی نے تقریب کے شرکاء کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے سینئر شاعروں اور نوجوان آوازوں سے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونے پراظہار تشکر کیا اور کہا کہ یہ ایک خوبصورت شام ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایک ایسی شام جو ادب کی تاریخ میں ایک منفرد باب کے طور پر یاد رکھی جائے گی۔میشکی نے سینئر شاعروں پر زور دیا کہ وہ شاعرانہ اظہار کی روایت کو زندہ رکھنے کے لیے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اگلی نسل کی رہنمائی کرتے رہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ نوجوان ادیبوں کی شاعرانہ جبلت کو پروان چڑھائیں تاکہ یہ طاقتور ادبی روایت ہمارے معاشرے میں متحرک رہے۔انہوں نے ایک قابل فخر قوم کی ہمت، لچک اور تہذیب کو بیان کرنے کے لیے اپنے فن کا استعمال کرنے پر شاعروں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ شاعری کے ذریعے آپ نے تاریخی واقعات کی یادوں کو پھر سے زندہ کر دیا ہے اور طاقتور پیغامات کو اس طرح پہنچایا ہے کہ کوئی دوسرا ذریعہ اس کا متبادل نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے شاعری کی تاریخ، جذبات اور قومی شناخت کو سمیٹنے کی منفرد صلاحیت پر بھی زور دیا۔ تقریب کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ماجد میشکی نے کہا کہ یہ صرف ایران کی فتح نہیں ہے بلکہ یہ پوری امت مسلمہ کی فتح ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیش کردہ اشعار بشمول ان شعراء کی گذارشات جو ذاتی طور پر شرکت کرنے سے قاصر تھے، ان کو ایک آرکائیو ریکارڈ میں مرتب کیا جائے گا۔

علاقائی تناؤ کی پختہ عکاسی کرتے ہوئے ثقافتی مشیر نے کہا کہ اگرچہ فوری طور پر تصادم کو روک دیا گیا ہے لیکن صورتحال غیر یقینی ہے،جنگ ختم نہیں ہوئی ہے ، یہ صرف عارضی طور پر رکی ہے لیکن ایران نے جو سبق سکھایا ہے اسے فراموش نہیں کیا جائے گا، امید ہے کہ اس سے مستقبل میں اس طرح کے غلط حساب کتاب کو رو کا جا سکے گا۔ دریں اثنا نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (نمل ) میں فارسی ڈپارٹمنٹ کی سربراہ ڈاکٹر امبر یاسمین نے کہا کہ حالیہ 12 روزہ جنگ جب ایران کی سرزمین پر لڑی گئی تو پاکستان کے ہر گھر میں اس کا گہرا احساس تھا، ہر عمر کے لوگ اپنے ایرانی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ جذباتی یکجہتی کے ساتھ کھڑے تھے۔

ادبی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین نے کہا کہ پاکستانی قوم بشمول بچوں، خواتین اور مردوں نے یکساں طور پر ایران کی فتح کے لیے اپنی حمایت اور دعاؤں کا بھرپور اظہار کیا اور خاص طور پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے بھی اس کا اظہار نمایاں تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے لوگوں کے درمیان جذباتی تعلق واضح طور پر دکھائی دے رہا تھا، ایسا لگتا تھا کہ جنگ صرف ایران کی نہیں بلکہ ہماری بھی تھی۔

ڈاکٹر یاسمین نے دونوں ممالک کے درمیان پائیدار اور تاریخی تعلقات پر زور دیا جو ثقافت، زبان، روایت اور باہمی احترام کے مشترکہ ورثے سے جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان صدیوں کی دوستی اور لسانی وابستگی پر مبنی برادرانہ تعلقات ہیں۔انہوں نے تنازعہ میں ایران کی کامیابی کی تعریف کرتے ہوئے ایران کی قیادت اور مسلح افواج کی طرف سے اسے ایک عملی اور منظم حکمت عملی قرار دیا۔

تقریب کے دوران پیش کیے گئے شاعرانہ خراج تحسین کو سراہتے ہوئے ڈاکٹر یاسمین نے ایرانی قوم اور اس کی سیکورٹی فورسز کی ہمت اور بہادری کی تعریف کی۔ڈاکٹر سید اسد علی کاظمی نے ادبی تقریب کی نظامت کی۔ انہوں نے تقریب کا آغاز اپنی نظم بعنوان ’’درود اے سرزمینِ عشق-عرفان - جہاں چمکے خورد، دین، علم اور ایمان‘‘ (محبت اور روشن خیالی کی سرزمین کو خراج تحسین - جہاں نظم و ضبط، یقین اور ایمان میں چمکتا ہے)سے کیا ۔

محمد شاہ زیب اقبال، زین عباس زیدی، منیب کیان، عبدالقادر، محمد حسین سعید، ڈاکٹر جنید آذر، پروفیسر ڈاکٹر رفیع الدین احمد صدیقی، سید ضیاء الدین نعیم اور دیگر ممتاز شعراء نے اپنے کلام سے محفل کو محظوظ کیا اور ایران کی ثقافت کو شاعرانہ خراج تحسین پیش کیا۔ادبی تقریب کا اختتام جذباتی ملاقاتوں اور الفاظ کی طاقت کے ذریعے مشترکہ اقدار، انصاف اور ثقافتی مزاحمت کی حمایت میں ادبی برادری کے درمیان اتحاد کے عزم کے ساتھ ہوا۔