قومی پالیسی ،ٹیکس چھوٹ ،سرٹیفکیشن سسٹم،یونیورسٹیوں میں آرگینک ریسرچ سینٹرز قائم کیے جائیں‘ نجم مزاری

آرگینک خوراک کی پروسیسنگ انڈسٹری سے سالانہ 100 ملین ڈالر برآمدات ہو سکتی ہیں‘ مذاکر ے میں اظہا رخیال

اتوار 27 جولائی 2025 11:05

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جولائی2025ء) آرگینک خوراک اور مصنوعات پر ریسر چ کرنے والے ادارے کے سربراہ نجم مزاری نے کہا ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان عالمی منڈیوں میں صرف روایتی مصنوعات برآمدکر رہا ہے ،اگر حکومت توجہ مرکوز کرے تو آرگینک خوراک اور مصنوعات کے ذریعے برآمدی فہرست میں اضافہ ممکن ہے ،تخمینے کے مطابق صرف آرگینک خوراک کی پروسیسنگ انڈسٹری کے ذریعے پاکستان چند سالوں میں عالمی مارکیٹ میں سالانہ 100 ملین ڈالر تک برآمدات کر سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے ’’پاکستان اور دنیا میں آرگینک خوراک اور مصنوعات کے بڑھتے ہوئے رجحان ‘‘ کے موضوع پر مذاکرے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا کیا ۔ اس موقع پر شرکاء نے حکومت کو ا س سیکٹر کی ترقی کے لئے مختلف تجاویز بھی دیں ۔

(جاری ہے)

نجم مزاری نے کہا کہ معیشت پر نظر رکھنے والے ماہرین کا بھی دعویٰ ہے کہ آرگینک خوراک اور مصنوعات کا شعبہ قیمتی زر مبادلہ کے حصول اورروزگار کی فراہمی کے دروازے کھول سکتا ہے ، اگر حکومت منصوبہ بندی کرے اورآرگینک فارمنگ پر سنجیدگی سے کام کیا جائے تو آئندہ 5 سال میں یہ شعبہ ملکی معیشت میں 1 سے 1.5 ارب ڈالر سالانہ کا حصہ ڈال سکتا ہے ۔

پاکستان کے پاس آرگینک فارمنگ کے لیے بہترین زمین اور موسمی حالات ہیں جس سے بھرپور استفادہ کیا جانا چاہیے ۔ یورپ اور مشرق وسطی میں پاکستانی آرگینک اجناس اور شہد کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ای کامرس پلیٹ فارمز پر مقامی طور پر آرگینک سبزیوں کے آرڈرز گزشتہ سال کے مقابلے میں 70% زیادہ ہو گئے ہیں۔نجم مزاری نے کہا کہ ہم شروع دن سے حکومت سے ایک ہی مطالبہ کر رہے ہیں کہ آرگینک فارمنگ کے فروغ کے لیے قومی سطح کی پالیسی اور ٹیکس چھوٹ دی جائے،کسانوں کے لیے ورکشاپس اور ٹیکنالوجی کی فراہمی،سرٹیفکیشن سسٹم،لیب ٹیسٹنگ اورزرعی یونیورسٹیوں میں آرگینک ریسرچ سینٹرز قائم کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آرگینک مارکیٹ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن کراچی، لاہور اور اسلام آباد جیسے بڑے شہروں میں آرگینک اسٹورز اور فارمز کی تعداد ہر سال 15سی20فیصد بڑھ رہی ہے ،فی الحال پاکستان کی آرگینک مارکیٹ کا تخمینہ 25 سے 30 ارب روپے لگایا جا رہا ہے۔