وادی تیراہ میں امن مارچ پر فائرنگ میں بچوں سمیت 7 بے گناہ افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے، جنید اکبر

سوچیے اور غور کیجئے ریاست کے اس سے فعل سے دہشتگردی میں کمی آئے گی یا بڑھے گی؟ کیا حکمرانوں کو کوئی احساس ہے؟ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا بیان

Sajid Ali ساجد علی اتوار 27 جولائی 2025 19:42

وادی تیراہ میں امن مارچ پر فائرنگ میں بچوں سمیت 7 بے گناہ افراد شہید ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 جولائی 2025ء ) چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر کا کہنا ہے کہ وادی تیراہ میں امن مارچ پر فائرنگ میں بچوں سمیت 7 بے گناہ افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وادی تیراہ میں امن مارچ میں نہتے قبائلی مشران و نوجوانوں اور معصوم بچوں پر فائرنگ کے نتیجے میں بچوں سمیت 7 بے گناہ افراد کو شہید کردیا گیا اور اس دوران متعدد زخمی بھی ہوئے ہیں، دوران جنگ بھی معصوم بچوں کو قتل کرنے کی اجازت کوئی مذہب، ریاست اور قانون نہیں دیتا، سوچیے اور غور کیجئے ریاست کے اس سے فعل سے دہشت گردی میں کمی آئے گی یا بڑھے گی؟ کیا حکمرانوں کو کوئی احساس ہے کہ پشتون بیلٹ اور ریاست کے درمیان دوریاں کس حد تک بڑھ رہی ہیں؟۔

(جاری ہے)

اطلاعات کے مطابق کل وادی تیراہ کے باغ بازار میں مارٹر شیلنگ کے نتیجے میں ایک معصوم بچی شہید ہوئی، اس واقعہ کے بعد آج اہل علاقہ احتجاج کے لیے سکیورٹی فورسز کے ہیڈکوارٹر کے سامنے جمع ہوئے تو اُن پر براہِ راست فائرنگ کی گئی، اس فائرنگ کے نتیجے میں شہریوں کے شہید اور زخمی ہونے کی اطلاع ملی، وادی تیراہ میں پرامن احتجاج پر فائرنگ کے نتیجے میں شہید ہونے والے نوجوانوں کی میتیں ان کے آبائی علاقوں میں بھیج دی گئیں۔

اس حوالے سے سکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ وادی تیراہ باغ میدان میں خوارج نے ایک اور بزدلانہ کارروائی کرتے ہوئے احتجاجی شہریوں پر پہاڑوں سے فائرنگ کی، یہ واقعہ اس وقت ہوا جب باغ میدان میں مقامی شہری اپنے جائز مطالبات کے حق میں بریگیڈ ہیڈ کوارٹرز کے سامنے پرامن احتجاج کر رہے تھے کہ خوارج نے موقعے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی روایتی بزدلی، مکاری اور فتنہ پروری کا مظاہرہ کیا اور قریبی پہاڑوں میں چھپ کر خوارج نے احتجاجی عوام پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 3 بے گناہ شہری شہید اور 9 شدید زخمی ہو گئے، یہ حملہ دراصل ایک گہری سازش کا حصہ ہے جس کا مقصد عوام اور سکیورٹی فورسز کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنا، ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنا اور امن و امان کو سبوتاژ کرنا تھا۔