خدا کا واسطہ سِول نافرمانی کے حالات پیدا نہ ہونے دیئے جائیں، خواجہ سعد رفیق

وادی تیراہ سے ٹانک تک ہر طرف عوامی بے بسی، کرب، احساسِ زیاں اور محرومی عروج پر ہے، حالات کا جبر کوئی ناقابل یقین صورتحال اختیار کرسکتا ہے، یہاں سرکاری ٹاؤٹ کسی کام نہیں آسکتے؛ سابق وفاقی وزیر کا بیان

Sajid Ali ساجد علی منگل 29 جولائی 2025 15:17

خدا کا واسطہ سِول نافرمانی کے حالات پیدا نہ ہونے دیئے جائیں، خواجہ ..
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 جولائی 2025ء ) مسلم لیگ ن کے رہنماء اور سابق وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخواہ کے قبائلی علاقوں میں امن و امان کی صورتحال نہایت تشویشناک ہو چکی ہے، حالات کا جبر کوئی ناقابل یقین صورتحال اختیار کر سکتا ہے۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ معصوم اور بے گناہ شہری دہشت گرد خوارج اور سکیورٹی فورسز کی لڑائی میں پِس کر رہ گئے ہیں، ان کا جانی و مالی نقصان بدقسمتی سے معمول بن چکا ہے، ہمہ وقت وہ خوف اور جبر کے سایوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ہر المناک سانحے کے بعد کچھ سر وقتی طور پر جُڑتے ہیں لیکن دہشت گردی کے خلاف عوامی حمایت کے حصول کی منظم و مسلسل سیاسی کوشیشیں نہ ہونے کے برابر محسوس ہوتی ہیں۔

خواجہ سعد رفیق کہتے ہیں کہ وادی تیراہ سے ٹانک تک ہر طرف عوامی بے بسی، کرب، احساسِ زیاں اور محرومی عروج پر ہے، قیام ِ امن کیلئے سکیورٹی فورسز کے افسران اور جوان اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں مگر تمام تر قربانیاں دینے کے باوجود متنازعہ بھی ہو رہے ہیں، بے شک دہشت گردوں سے نمٹنا فوجی اداروں کاکام ہے لیکن امن عامہ کا قیام جرگہ، مذاکرات، مکالمہ اور مقامی قبائل کی مینجمنٹ سول انتظامیہ ہی کر سکتی ہے مگر سول انتظامیہ مکمل طور پر مفلوج یا غیر موثر ہو چکی ہے۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ ن کے رہنماء کا کہنا ہے کہ سول و عسکری اداروں میں مطلوبہ تعاون نہ ہونے کے باعث عوام الناس ناقابل تلافی نقصانات برداشت کر رہے اور ریاست سے مایوس ہو رہے ہیں، دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے ریاست کو مقامی مشران، عمائدین، اراکین اسمبلی، علماء، دانشوروں اور سیاسی و سماجی کامریڈز کا تعاون اور اعتماد حاصل کرنا ہوگا، قبائلی سماج میں مقامی لوگوں کو احترام، وقار اور اعتماد دیئے بغیر آگے بڑھنا ممکن نہیں ہو سکتا، یہاں سرکاری ٹاؤٹ کسی کام نہیں آسکتے، خدا کا واسطہ! دہشت گردوں کا قلع قمع ضرور کریں لیکن سِول نافرمانی کے حالات پیدا نہ ہونے دیے جائیں، وفاقی و صوبائی حکومت اور سکیورٹی ادارے مشترکہ حکمت عملی بنائیں، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔

انہوں نےکہا کہ پنجاب کے عوام خیبر پختونخواہ اور بلوچستان میں جاری دہشت گردی، بد امنی، شدید عوامی نقصانات اور سکیورٹی اداروں پر حملوں کے باعث سخت اضطراب، تکلیف اور پریشانی کا شکار ہیں، ہم وہاں امن، ترقی، استحکام اور خوشحالی چاہتے ہیں، ازراہ کرم! عوامی مکالمہ، رابطہ، تعاون حاصل کرنے کیلئے سرتوڑ منظم کوشش کی جائے، جس کا کام اسی کو ساجھے پر عمل کرتے ہوئے مقامی مشران، پشتون نیشنلسٹ عوامی نمائندوں، سیاستدانوں اور علماءِ کرام کو اہمیت دی جائے، سول اداروں کو مؤثر کیا جائے۔