عالمی یوم امن پر گوتیرش کو دنیا میں بڑھتے تنازعات پر تشویش

یو این ہفتہ 13 ستمبر 2025 07:00

عالمی یوم امن پر گوتیرش کو دنیا میں بڑھتے تنازعات پر تشویش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے امن سب سے بڑی قوت ہے اور دنیا چاہے تو اس کا حصول ناممکن نہیں۔

21 ستمبر کو منائے جانے والے عالمی یوم امن کی مناسبت سے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں امن کی گھنٹی بجانے کی سالانہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے خبردار کیا ہے کہ دور حاضر میں امن کو خطرہ لاحق ہےاور بڑھتے مسلح تنازعات کے نتیجے میں شہریوں کو تکالیف کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امن کی گھنٹی یاد دلاتی ہے کہ چھوٹی سی کاوش بھی پائیدار نتائج دیتی ہے اور منقسم دنیا میں بھی امن قائم کرنے کے لیے متحد ہوا جا سکتا ہے۔

امن کی یہ گھنٹی 1952 میں ڈھالی گئی تھی۔ اسے 1951 میں پیرس میں منعقدہ انجمن اقوام متحدہ (یو این اے) کی 13ویں جنرل کانفرنس میں 60 ممالک کے مندوبین کی جانب سے عطیہ کیے گئے سکوں سے بنایا گیا۔

(جاری ہے)

یہ گھنٹی 1954 میں اقوام متحدہ کو بطور تحفہ پیش کی گئی تھی۔

سیکرٹری جنرل نے جنگوں کے خاتمے، سفارت کاری کو مضبوط کرنے، شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے، اقوام متحدہ کے چارٹر کی پاسداری، تنازعات کی بنیادی وجوہات پر قابو پانے اور اس کی روک تھام، مکالمے اور اعتماد میں اضافے کے اقدامات اٹھانے اور امن کے علمبرداروں بالخصوص خصوصاً خواتین اور نوجوانوں کے ساتھ تعاون کرنے کی اپیل کی۔

UN Photo/Mark Garten

امن، امید اور تعمیرنو

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ جنگ زدہ دنیا امن کے لیے پکار رہی ہے۔

امسال یہ دن سبھی پر اسی پکار میں اپنی آواز شامل کرنے کے لیے زور دیتا ہے۔ دنیا بھر میں جنگ کی بربریت اور ذلت کے باعث زندگیاں تباہ ہو رہی ہیں، بچپن چھن رہے ہیں اور بنیادی انسانی وقار پامال ہو رہا ہے۔ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہو رہی ہے اور غیرمعمولی تعداد میں لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں جو صرف امن چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی سے امن کے لیے مدد ملتی ہے۔

ترقی کے میدان میں سب سے زیادہ مشکلات کا شکار 90 فیصد ممالک کو تنازعات کا سامنا ہے۔ بہتر اور پرامن مستقبل کے لیے نسل پرستی، غیرانسانی سلوک اور گمراہ کن اطلاعات کا خاتمہ کرنا ہوگا جو جنگ کے شعلوں کو ہوا دیتی ہیں۔

جہاں امن ہوتا ہے وہاں امید ہوتی ہے، امن سے خاندان یکجا ہوتے ہیں، معاشروں کی تعمیرنو ہوتی ہے اور بچے سیکھتے اور کھیلتے ہیں۔

امن انتظار نہیں کر سکتا اور اس کے لیے ابھی کام شروع کرنا ہو گا۔

دنیا بھر میں قیام امن کا عزم

اس موقع پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کی صدر اینالینا بیئربوک نے کہا کہ ہمیں یاد رکھنا ہو گا کہ امن صرف پانچ حروف پر مشتمل ایک سادہ لفظ نہیں بلکہ یہ آنے والی نسلوں اور بچوں کے لیے موجودہ نسل پر عائد ہونے والی سب سے بڑی ذمہ داری ہے۔

بعض لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ اگر اقوام متحدہ بارہا اپنے سب سے بڑے وعدے یعنی قیام امن کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے، تو کیا اب بھی اس کے چارٹر کی اہمیت برقرار ہے؟

انہوں نے کہا کہ یہ نقطہ نظر نہ صرف منافقانہ بلکہ غیر ذمہ دارانہ بھی ہے۔ یہ ہار ماننے کا وقت نہیں، بلکہ امن کے لیے مزید کام کرنے کا وقت ہے۔

جنرل اسمبلی کی صدر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ غزہ سے سوڈان تک جاری جنگوں اور جمہوریہ کانگو، ہیٹی، میانمار اور یمن میں جاری نظرانداز شدہ مسلح تنازعات کو حل کرنے اور ان علاقوں میں قیام امن کے لیے بھرپور کوششیں کریں گی۔