خیبرپختونخوا ، مقامی حکومتوں کے 20 سالہ آڈٹ ریکارڈ میں 350 ارب سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

منگل 29 جولائی 2025 17:13

خیبرپختونخوا ، مقامی حکومتوں کے 20 سالہ آڈٹ ریکارڈ میں 350 ارب سے زائد ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جولائی2025ء)خیبرپختونخوا کی مقامی حکومتوں کے سال 20سالہ آڈٹ ریکارڈ میں اربوں روپے کی سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں سال 2002سے سال 2024تک آنے والے بلدیاتی ادوار کے آڈٹ ریکارڈ میں 354ارب 12کروڑ 60لاکھ روپے سے زائد کی سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے جو تاحال حل طلب ہیں۔

آڈیٹر جنرل کے دفتر کی جانب سے اب تک صرف 3ارب 23کروڑ 20لاکھ روپے کی معمولی ریکوری کی جا سکی ہے، تاہم 350ارب ریکورنہیں ہوسکے۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2013-14میں 7ارب 50کروڑ ،2015-16میں 7ارب 5کروڑ 20کروڑ کی بیضا بطگیاں سامنے آئیں۔ آڈٹ افسران نے کہا کہ حکومت نے احتساب کے نظام میں اصلاحات نہ کیں تو یہ آڈٹ اعتراضات اسی طرح بڑھتے رہیں گے،جبکہ محکمہ بلدیات کا کہنا ہے کہ انہیں کوئی آڈٹ رپورٹ نہیں ملی۔

(جاری ہے)

ان بے ضابطگیوں کے برقرار رہنے کی بڑی وجہ کوئی موثر، فعال اور موثر نظام کی عدم موجودگی ہے جو ان آڈٹ اعتراضات کو باضابطہ طور پر نمٹا سکے۔ ماہرین کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت نہ تو تحصیل اکاؤنٹس کمیٹیوں کو فعال کر سکی اور نہ ہی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو مقامی حکومتوں کے مالی معاملات پر اختیار دینے کے لیے کوئی سنجیدہ قانون سازی کی۔2019کے ترمیمی ایکٹ میں واضح طور پر تحصیل اکاؤنٹس کمیٹی کے قیام اور اسے آڈٹ رپورٹس، بجٹ اور مالیاتی گوشواروں کی جانچ کے اختیارات دینے کا ذکر کیا گیا تھا تاہم یہ کمیٹیاں آج تک قائم نہیں ہو سکیں۔