دیرینہ بین الاقوامی تنازعات کے پرامن حل کے لیے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق عمل کیا جانا چاہیے، سردارایازصادق

بدھ 30 جولائی 2025 15:09

دیرینہ بین الاقوامی تنازعات  کے پرامن حل کے لیے   سلامتی کونسل کی قراردادوں ..
جنیوا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 جولائی2025ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کثیرالجہتی سطح پر عالمی اعتماد کو بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دیرینہ بین الاقوامی تنازعات بالخصوص فلسطین اور جموں و کشمیر کے پرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق عمل کیا جانا چاہیے، عالمی امن اور انصاف کے تحفظ کے لیے انسانی اصولوں کی سیاست اور بین الاقوامی معاملات میں دوہرے معیار کے اطلاق کو ختم کیا جانا چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے 29 سے 31 جولائی 2025 کو جنیوا میں بین الپارلیمانی یونین (آئی پی یو) اور اقوام متحدہ کے زیر اہتمام مشترکہ طور پر منعقد ہونے والی پارلیمنٹ کے سپیکرز کی چھٹی عالمی کانفرنس کےاجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

عالمی سفارت کاری کے مرکز کے طور پر جنیوا کے تاریخی کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ شہر جہاں لیگ آف نیشنز کی بنیاد رکھی گئی تھی اور بالآخر ناکام ہوئی تھی، پاپولزم، انتہا پسندی اور تنگ نظر قوم پرستی کے ذریعے کثیرالجہتی سطح کو کمزور کرنے کے نتائج کی ایک طاقتور یاد دہانی کے طور پر کام کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا ایک بار پھر ایک نازک دوراہے پر کھڑی ہے اور متعدد باہم جڑے ہوئے بحرانوں کا مقابلہ کر رہی ہے جو بین الاقوامی امن و سلامتی، اقتصادی استحکام، پائیدار ترقی اور کثیرالجہتی نظام کی سالمیت کے لیے خطرہ ہیں۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے طویل عرصے تک غیر ملکی قبضوں کی صورتحال پر روشنی ڈالی جہاں عالمی امن پر بالادستی کے اہداف اور قلیل مدتی سیاسی فوائد کو ترجیح دینے والوں کے ذریعے بین الاقوامی قانون، انسانی ہمدردی کے معیارات اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔

انہوں نے یکطرفہ اور انتہائی قوم پرستی کے بڑھتے ہوئے رجحانات کی وجہ سے اقوام متحدہ کی ساکھ کے گرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تنازعات کے پرامن حل کو اب نہ صرف ایک قانونی ذمہ داری کے طور پر بلکہ ایک سٹریٹجک ضرورت کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جبر اور یکطرفہ کارروائی سے پائیدار امن حاصل نہیں ہو سکتا، اس کی بجائےدنیا کو مذاکرات، سفارت کاری، باہمی احترام اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی حقیقی پاسداری میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔

انہوں نے پاکستان کی صدارت میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2788 کی حالیہ متفقہ منظوری کو سراہا جس میں تنازعات کے پرامن حل کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا ہے جس میں مذاکرات، انکوائری، ثالثی، مفاہمت، عدالتی تصفیہ اور سیکرٹری جنرل کی علاقائی تنظیموں اور ذیلی دفتری تنظیموں کے ساتھ تعاون شامل ہیں۔ عالمی اقتصادی منظر نامے پر خطاب کرتے ہوئے سپیکر سردار ایاز صادق نے اس حقیقت کی طرف توجہ مبذول کرائی کہ اس وقت 100 سے زائد ترقی پذیر ممالک قرضوں کے مسائل یا لیکویڈیٹی بحران کا سامنا کر رہے ہیں جس کی بڑی وجہ بین الاقوامی تجارت اور مالیاتی ڈھانچے میں انتظامی مسائل ہیں۔

انہوں نے منصفانہ اور ترقی پر مبنی عالمی مالیاتی نظام کی تشکیل کے لیے فوری اصلاحات پر زور دیا جو اقتصادی لچک کو سہارا دے، عدم مساوات کو کم کرے اور عالمی ساکھ کے لیے بامعنی پیش رفت کو آسان بنائے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے نظام خاص طور پر سلامتی کونسل کو مزید نمائندہ، جمہوری، مکمل رکنیت کے قابل بنانے کے لیے اس میں اصلاحات اور بحالی کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی اصلاحات قانونی حیثیت کو بحال کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ کثیرالجہتی نظام آج کے عالمی چیلنجوں کا جواب دینے کے قابل ہو۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ الزام تراشی کے کھیل کو ختم کیا جائے اور مشترکہ انسانیت کی بنیاد پر مسائل کے حل کی طرف بڑھیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا نے کافی خونریزی دیکھی ہے،یہ نئی سوچ اور تنوع کے احترام ایک نئی شروعات کا وقت ہے۔