ایران پاکستان کیساتھ دوطرفہ تجارتی تعلقات میں درپیش مشکلات کے خاتمے کیلئے بات چیت بارے ہمہ وقت تیار ہیں، ایرانی قونصل جنرل علی رضا رجائی

جمعرات 31 جولائی 2025 19:35

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 31 جولائی2025ء) کوئٹہ میں متعین ایران کے قونصل جنرل علی رضا رجائی نے کہا ہے کہ ایران پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارتی تعلقات میں درپیش مشکلات کے خاتمے کیلئے بات چیت بارے ہمہ وقت تیار ہیں،ہم پاکستان کے ساتھ زمینی،سمندری اور فضائی راستوں سے تجارت کرنا چاہتے ہیں اس بابت عدم تعاون مایوس کن ہے ہم ایک دوسرے کامقابلہ کرنے کیلئے نہیں بلکہ دوطرفہ تجارتی مسائل کو اجاگر کرنے کیلئے اکٹھے ہوئے ہیں،تجارت پیشہ افراد کیلئیایرانی قونصلیٹ کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ایوان صنعت و تجارت کوئٹہ بلوچستان میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں برائے تجارت و خزانہ کے چیمبر کے عہدیداران و ممبران کے ساتھ منعقدہ سیشن کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے اپنی ٹیم کے ہمراہ سیشن میں خصوصی طور پر شرکت کی۔ سیشن سے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کی چیئرپرسن محترمہ انوشہ رحمان ،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سلیم مانڈی والا،سینیٹر منظور خان کاکڑ،سینیٹر جان محمد بلیدی ،سینیٹر بلال مندوخیل ،سینیٹر ثمینہ زہری ودیگر نے بھی اظہار خیال کیا۔

اس سے قبل چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان کے صدر حاجی محمد ایوب مریانی ،سنیئر نائب صدر حاجی اختر کاکڑ ،نائب صدر انجینئر میر وائس خان کاکڑ نے شرکائ کو پاک ایران دوطرفہ تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں بارے آگاہ کیا اور بتایا کہ ای آئی ایف فارم کی شرط سے دوطرفہ تجارت منجمد ہو چکا ہے بلکہ ایران میں پاکستانی مال بردار گاڑیوں کو بلا ضرورت 15 سے 20 دن تک روکنے کا بھی سلسلہ جاری ہے یہی نہیں پاکستان سے ایران صرف دس اشیائ ایکسپورٹ ہو رہی ہے جبکہ وہاں سے سینکڑوں آئٹمز امپورٹ کی جا رہی ہیں ،انہوں نے اٹسٹیشن اور ویزہ فیسوں میں اضافہ کی بھی شکایت کی۔

اس موقع پر ایران کے قونصل جنرل علی رضا رجائی کا کہنا تھا کہ ایران پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے کے لئے ہمہ وقت بات چیت کے لئے آمادہ ہے یہاں پاکستانی ٹرانسپورٹرز کی شکایات کا ذکر کیا گیا ہمیں بتایا جائے کہ کورونا کی عالمی وبا کے بعد ایرانی کنٹینرز کی پاکستان میں داخلے پر کیوں پابندی عائد ہی میر جاوا بارڈر کو 24/7کھولنے پر اتفاق کیا گیا مگر اس پر پاکستان کی جانب سے عمل درآمد نہیں ہو پا رہا انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پانچ لاکھ میٹر ٹائلز کی ضرورت کو ہم پورا کرنے کیلئے تیار ہیں مگر ہمارے ٹائلز پر ٹیرف میں 2سو فیصد اضافہ کیا گیا ہے ہم پاکستان کے ساتھ زمینی،سمندری اور فضائی راستوں سے تجارت کیلئے تیار ہیں ہم پاکستان سے گوشت ،چاول و دیگر آئٹمز کی برآمد کو ویلکم کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم فارن آفس کو کوئی لٹر ارسال کرتے ہیں تو وہاں سے جواب نہیں مل پاتا یہاں وزیر اعلیٰ ودیگر سے بات کرتے ہیں تو اسلام آباد سے اجازت کا کہا جاتا ہے ہمیں بتایا جائے کہ پچھلے ایک سال سے ہمارے دو ایرانی کنٹینرز کو کیوں تحویل میں لیا گیا ہے،انہوں نے کہا کہ ایرانی قونصلیٹ کے دروازے تجارت پیشہ افراد کیلئے کھلے ہیں تجارت پیشہ افراد آئے ہمیں اپنے مسائل سے آگاہی دے ہم انہیں حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے ،انہوں نے کہا کہ ہم چمن اور تفتان بارڈرز کے دورے کی درخواست کرتے ہیں تو نے نئے شرائط عائد کئے جاتے ہیں ہم ایک دوسرے کا مقابلہ کرنے نہیں بلکہ مسائل اجاگر کرنے آئے ہیں میں نے پہلے بھی کیا ہے کہ پاکستان اور ایران کا دسترخوان ایک ہے جس کا ہم سب کو خیال رکھنا ہوگا۔