پاکستان پہلی بار امریکہ سے تیل درآمد کرے گا، سینرجیکو نے معاہدہ کرلیا

پاکستان کی سب سے بڑی ریفائنری سینرجیکو اکتوبر میں وِٹول سے 10 لاکھ بیرل تیل درآمد کرے گی

جمعہ 1 اگست 2025 17:31

پاکستان پہلی بار امریکہ سے تیل درآمد کرے گا، سینرجیکو نے معاہدہ کرلیا
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اگست2025ء)پاکستان کی سب سے بڑی ریفائنری سینرجیکو اکتوبر میں وِٹول سے 10لاکھ بیرل تیل درآمد کرے گی، یہ پاکستان کی جانب سے امریکی خام تیل کی پہلی خریداری ہے جو ایک تاریخی تجارتی معاہدے کے بعد ممکن ہوئی ہے۔کمپنی کے وائس چیئرمین اسامہ قریشی نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی)لائٹ کروڈ کارگو اس ماہ ہیوسٹن سے لادا جائے گا اور توقع ہے کہ اکتوبر کے وسط میں کراچی پہنچ جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ وٹول کے ساتھ ہمارے جامع معاہدے کے تحت ایک ٹیسٹ اسپاٹ کارگو ہے، اگر یہ تجارتی طور پر موزوں اور دستیاب ہوا تو ہم کم از کم ہر ماہ ایک کارگو درآمد کر سکتے ہیں، انہوں نے واضح کیا کہ یہ شپمنٹ ری سیل کے لیے نہیں ہے۔

(جاری ہے)

اسامہ قریشی نے بتایا کہ یہ معاہدہ کئی ماہ کی مذاکراتی کوششوں کے بعد طے پایا جو اپریل میں شروع ہوئی تھیں، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کی درآمدات پر 29فیصد محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی تھی۔

اسامہ قریشی نے کہا کہ ڈبلیو ٹی ایف کا ریفائننگ مارجن خلیجی گریڈز کے برابر ہے اور اس میں کسی قسم کی ملاوٹ اور ریفائنری میں کسی تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے۔سینرجیکو یومیہ ایک لاکھ 56ہزار بیرل خام تیل ریفائن کر سکتی ہے اور کراچی کے قریب ملک کا واحد سنگل پوائنٹ مورنگ ٹرمینل چلاتی ہے جو اسے بڑے جہاز سنبھالنے کے قابل بناتا ہے جبکہ پاکستان کی دیگر ریفائنریاں ایسا نہیں کر سکتیں۔

کمپنی کا منصوبہ ہے کہ اگلے 5سے 6سال میں دوسرا آف شور ٹرمینل بھی لگایا جائے تاکہ زیادہ یا بڑے کارگوز سنبھالے جا سکیں اور ریفائنری کو اپ گریڈ کیا جا سکے۔یہ ریفائنری فی الحال کمزور مقامی طلب کے باعث 30سے 35فیصد اوسط صلاحیت پر چل رہی ہے لیکن تیل کی مصنوعات کی کھپت میں اضافے کیلئے پرامید ہے۔اسامہ قریشی نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ جیسے جیسے مقامی طلب بڑھے گی اور مقامی پیداوار کو درآمدی ایندھن پر فوقیت دی جائے گی، ریفائنری کے چلنے کی شرح بھی بڑھے گی۔

تیل پاکستان کی سب سے بڑی درآمد ہے اور 30جون 2025کو ختم ہونے والے مالی سال میں اس کی مالیت 11.3ارب ڈالر رہی، جو کل درآمدی بل کا تقریباً پانچواں حصہ ہے۔یہ معاہدہ پاکستان کو خام تیل کے ذرائع متنوع بنانے اور مشرقِ وسطی کے سپلائرز پر انحصار کم کرنے میں مدد دے گا جو اس وقت تقریباً تمام تیل فراہم کرتے ہیں۔