سندھ میں چائلڈ لیبر پر 28 سال بعد جامع سروے، ہوش ربا انکشافات،16 لاکھ سے زائد بچے محنت مشقت پر مجبور

قمبرشہدادکوٹ میں چائلڈلیبرشرح 30.8،تھرپارکر29، شکارپور20.2،ٹنڈومحمدخان 20.3اورکراچی میں2.38 فیصد ریکارڈ

ہفتہ 2 اگست 2025 16:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اگست2025ء)سندھ میں چائلڈ لیبر سے متعلق 28 سال بعد ہونے والے جامع سروے میں ہوش ربا انکشافات سامنے آگئے۔سندھ چائلڈ لیبر سروے 20222024 کی چونکا دینے والی رپورٹ کے مطابق صوبے بھر میں اب بھی16 لاکھ سے زائد بچے محنت مشقت جیسے مسائل میں گرفتار ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل محکمہ محنت سندھ محمد علی شاہ کے مطابق سروے محکمہ محنت سندھ، یونیسیف اور بیورو آف اسٹیٹکس کے اشتراک سے مکمل کیا گیا جس میں انکشاف ہوا ہے کہ 16 لاکھ سے زائد بچے چائلڈ لیبر میں مبتلا ہیں، جن میں سے نصف سے زائد 10 سے 17 سال کی عمر کے وہ بچے ہیں جو خطرناک حالات میں کام کر رہے ہیں جہاں طویل اوقات، شدید موسم اور غیر محفوظ آلات ان کا مقدر بن چکے ہیں۔

رپورٹ کئے مطابق محنت کش بچوں کی اسکول حاضری کی شرح صرف 40.6 فیصد ہے جبکہ وہ بچے جو چائلڈ لیبر کا شکار نہیں، ان کی حاضری 70.5 فیصد ہے، اور جیسے جیسے عمر بڑھتی ہے اسکول چھوڑنے کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے، خاص طور پر 14 سے 17 سال کی لڑکیوں میں جو اوسطا ہفتے میں 13.9 گھنٹے گھریلو کاموں میں مشغول رہتی ہیں اور تعلیم کا سلسلہ جاری رکھنا ان کے لیے مزید مشکل ہو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل محکمہ محنت سندھ محمد علی شاہ نے کہا کہ سروے رپورٹ حکومت سندھ کو پیش کر دی گئی ہے اور یہ خوش آئند ہے کہ 1996 کے مقابلے میں صوبے میں چائلڈ لیبر کی مجموعی شرح میں تقریبا 50 فیصد کمی آئی ہے، تاہم اب بھی کئی اضلاع میں صورت حال تشویشناک ہے جیسے قمبر شہداد کوٹ میں چائلڈ لیبر کی شرح سب سے زیادہ 30.8 فیصد، تھرپارکر میں 29 فیصد، شکارپور میں 20.2 فیصد، اور ٹنڈو محمد خان میں 20.3 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ کراچی میں سب سے کم 2.38 فیصد ہے۔

ڈی جی محکمہ محنت محمد علی شاہ نے بتایا کہ چائلڈ لیبر غربت سے گہرا تعلق رکھتی ہے اور غریب گھرانوں میں سے 33.7 فیصد نے کم از کم ایک ایسا بچہ ہونے کی تصدیق کی جو کام پر جاتا ہے جبکہ 20.1 فیصد محنت کش بچوں میں ڈپریشن کی علامات پائی گئیں جو کہ غیر محنت کش بچوں کے مقابلے میں تقریبا دوگنا ہیں۔ حکومت کو اس رپورٹ کی روشنی میں فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ چائلڈ لیبر کے خاتمے اور بچوں کے محفوظ، تعلیم یافتہ اور روشن مستقبل کو یقینی بنایا جا سکے۔