مقبوضہ جموں وکشمیر میں زعفران کی پیداوار میں مسلسل کمی

کاشتکاروں نے فصل معدوم ہو نے کا خدشہ ظاہر کیا،فصل بیمہ کی عدم موجودگی سے کسانوں کی پریشانیوں میں اضافہ

اتوار 3 اگست 2025 13:45

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اگست2025ء)غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں عالمی شہرت یافتہ زعفران کی پیداوار میں مسلسل کمی آرہی ہے کیونکہ اس کی کاشت کا رقبہ 1990کی دہائی کے آخر میں 5,700ہیکٹر سے کم ہو کر 2025میں صرف 3,665ہیکٹر رہ گیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پامپور تقریبا 3,200ہیکٹر کے ساتھ زعفران اگانے والا اہم علاقہ ہے، اس کے بعد بڈگام اور سرینگر کا نمبر آتا ہے۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ زعفران کے کھیتوں پر خاص طورپر ہائی وے سے منسلک علاقوں میں تیزی سے ہائوسنگ کالونیاں اور کمرشل کمپلیکس تعمیر کئے جارہے ہیں۔ لیتہ پورہ کے نذیر احمد نے افسوس کا اظہار کیا کہ زعفران کے کھیتوں پراینٹ کے بھٹے بھی لگائے جارہے ہیں۔موسمیاتی تبدیلی ایک اورخطرہ ہے جس سے بحران مزید سنگین ہوگیا ہے۔

(جاری ہے)

فصل بیمہ کی عدم موجودگی سے کسانوں کی پریشانیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ علاقے میںزعفران کی سالانہ پیداوار اب صرف 2.6سے 3.4ٹن رہ گئی ہے جو 1990کی دہائی میں 15.9ٹن تھی- انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ٹھوس اقدامات نہ کئے گئے تو کشمیر جلد ہی زعفران کی پیداوار سے محروم ہو سکتا ہے۔کسانوں کا کہناہے کہ پیداوار میں کمی محض قدرتی عوامل کی وجہ سے نہیں بلکہ غاصب بھارتی حکومت کی دانستہ غفلت کی وجہ سے ہوئی ہے جو کشمیر کی روایتی زراعت کا تحفظ کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ قابض حکام کشمیری عوام کو معاشی خود انحصاری سے محروم کرنے اور ان کی شناخت کو مٹانے کے وسیع تر منصوبے کے تحت جان بوجھ کر بحران کو نظر انداز کر رہے ہیں۔