پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے وسیع مواقع موجود ،دونوں ممالک 2028 تک باہمی تجارت کو 10 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف حاصل کر سکتے ہیں،وفاقی وزیر جام کمال خان

اتوار 3 اگست 2025 22:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 اگست2025ء) وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت اور اقتصادی تعلقات کے فروغ کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اعتماد ظاہر کیا ہے کہ دونوں ممالک 2028 تک باہمی تجارت کو 10 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف حاصل کر سکتے ہیں۔وہ پاکستان-ایران بزنس فورم سے خطاب کر رہے تھے جو کہ ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے دو روزہ سرکاری دورہ پاکستان کے موقع پر اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

اپنے استقبالیہ خطاب میں جام کمال خان نے اعلیٰ سطحی ایرانی وفد کو خوش آمدید کہا اور دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تاریخی، ثقافتی اور جغرافیائی روابط کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ بطور بلوچ، میں جانتا ہوں کہ ایران کے ساتھ سرحدی تجارت ہمارے علاقے کے لیے کس قدر اہم ذریعہ معاش ہے۔

(جاری ہے)

فورم کی اہمیت میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان اور پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔

دونوں رہنماؤں کی موجودگی نے اس عزم کو اجاگر کیا کہ دونوں ممالک باہمی اقتصادی تعاون کو ایک نئی جہت دینا چاہتے ہیں۔ایرانی وزیر برائے صنعت، معدنیات و تجارت محمد آتابک نے بھی فورم سے خطاب کیا اور پاکستان کے ساتھ تجارت اور مشترکہ منصوبوں کے فروغ میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔وفاقی وزیر نے حال ہی میں 30 جولائی کو فعال ہونے والی مند-پشین مشترکہ بارڈر مارکیٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اسے خطے میں اقتصادی انضمام کی سمت ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔

انہوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ چاغی-کُوہک اور گبد-ریمدان میں باقی دو مشترکہ بارڈر مارکیٹس کو جلد فعال کرے تاکہ سرحدی علاقوں کی معیشت کو فروغ مل سکے۔جام کمال خان نے اعلان کیا کہ پاکستان-ایران فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) کا متن مکمل کر لیا گیا ہے جو باقاعدہ تجارتی فریم ورک فراہم کرے گا۔ انہوں نے کرنسی اور ادائیگی سے متعلق مسائل کے حل کے لیے بارٹر ٹریڈ میکنزم پر فوری عملدرآمد کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

وفاقی وزیر نے نان ٹیرف رکاوٹوں کے خاتمے، کسٹمز تعاون کے فروغ، ٹرانسپورٹ روابط اور بارڈر انفراسٹرکچر کی بہتری کو بھی تجارتی ترقی کے لیے ناگزیر قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ معدنیات، زراعت اور توانائی کے شعبوں میں باہمی تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ ایرانی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نجی شعبے کی شراکت اور پالیسی اصلاحات کے ذریعے سرمایہ کاری کے ماحول کو مزید سازگار بنا رہی ہے۔

جام کمال خان نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ دونوں ممالک نے پاکستان-ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن کے آئندہ اجلاس کو جلد منعقد کرنے پر اتفاق کیا ہے، جو تجارتی مسائل کے حل اور نئے شعبوں میں تعاون کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔اپنے اختتامی خطاب میں وفاقی وزیر تجارت نے ایرانی صدر ڈاکٹر پزشکیان اور دیگر معزز شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور ان کی شرکت کو دونوں ممالک کے درمیان خیرسگالی اور مشترکہ ترقی کے عزم کی علامت قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ آئیے ہم سب مل کر اپنی دیرینہ دوستی کو مضبوط اقتصادی شراکت داری میں بدلیں اور خوشحال مستقبل کی بنیاد رکھیں۔