سیلان قتل عام کے متاثرین27سال گزرجانے کے باوجود انصاف سے محروم

پیر 4 اگست 2025 15:31

جموں (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 اگست2025ء) سیلان پونچھ قتل عام کے متاثرین ابھی تک انصاف سے محروم ہیں جس میں بھارتی فوجیوں نے 3 اور 4اگست 1998 کی درمیانی شب کو ضلع پونچھ کے علاقے سیلان میں 11بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 19افراد کو گولیاں مار کرشہید کر دیاتھا۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ بہیمانہ قتل عام بھارتی فوج کے 9پیرا یونٹ کے اہلکاروں نے سپیشل پولیس آفیسرز کے ہمراہ ایک مقامی مخبر و پولیس اہلکار کے قتل کے بعد کیا تھا۔

شیخ خاندان کے ان مقتولین کو بندوق کی نوک پر پکڑا گیا اور حسن محمد شیخ کے گھر کے اندر گولیاں ماری گئیں۔ زندہ بچ جانے والوں اور انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ بعد میں فوجیوں نے لاشوں کو مسخ کرنے اور یہ یقینی بنانے کے لئے کہ کوئی زندہ نہ بچے، کلہاڑیوں کا استعمال کیا۔

(جاری ہے)

زندہ بچ جانے والوں میں سے ایک شبیر احمد جو اس وقت 18سال کا تھا،یادکرتا ہے کہ کس طرح فوج آدھی رات کو ان کے گھر میں گھس گئی اور اس کے بوڑھے والدین اور چار بہنوں سمیت پورے خاندان کو ان کے چچا کے گھر میں گھسیٹ کر لے گئے۔

شبیر نے بتایا کہ وہ میرے کزن امتیاز شیخ کو ڈھونڈ رہے تھے۔ جب میرے چچا لسہ شیخ نے کہا کہ ان کا امتیاز سے کوئی رابطہ نہیں ہے تو میجر غصے سے بے قابو ہوگیااور فوجیوں کو اسے مارنے کا حکم دیا۔افراتفری میں شبیر مویشیوں کے ایک شیڈ میں چھپنے میں کامیاب ہو گیا۔ وہاں سے اس نے چیخیں اور پھر گولیوں کی آوازیں سنیں۔ انہوں نے کہاکہ سب سے پہلے میرے چچا کو گولی ماری گئی۔

پھر انہوں نے خواتین اور بچوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ فائرنگ 20منٹ تک جاری رہی۔ اگلی صبح گائوں والوں کو 19افراد کی لاشیں ملیں جو گولیوں سے چھلنی اور کلہاڑیوں سے کٹی ہوئی تھیں۔ شہید ہونے والوں میں شبیر کے والدین اور چار بہنیں شامل تھیں۔ تمام متاثرین کو دفنانے میں تین دن لگے اور زندہ بچ جانے والوں کو خاموش رہنے کی دھمکیاں دی گئیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم خوف میں رہتے تھے۔تین سال تک ہم خاموش رہے۔اگرچہ پولیس کی طرف سے ایف آئی آر درج کی گئی تھی اور چند ایس پی اوز کو مختصرمدت کے لئے گرفتاربھی کیا گیا تھا لیکن سب کوچند دنوں میں ہی رہا کر دیا گیا۔ ہائی کورٹ کی مداخلت اور سی بی آئی انکوائری کے باوجودیہ کیس دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے چل رہا ہے لیکن انصاف نہیں مل رہا۔جموں و کشمیر کوئلیشن آف سول سوسائٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سیلان کا قتل عام نہ صرف بھارتی فورسز کی طرف سے کی جانے والی بربریت کی ایک واضح مثال ہے بلکہ اسے انصاف سے منظم محرومی بھی بے نقاب ہوتی ہے۔

گروپ نے کہا کہ یہ کیس ظاہر کرتا ہے کہ نظام انصاف کس طرح متاثرین کے خاندانوں کو کمزور کرتا ہے تاکہ مجرموں کو بچایا جائے۔مقتولین کے اہل خانہ نے قتل عام کے 27سال مکمل ہونے پر قبرستان جا کر دعا کی اور انصاف کے اپنے مطالبے کو دہرایا۔