حکومت ماحولیات کے تحفظ کیلئے سنجیدہ نظر آ رہی ہے. لاہور ہائیکورٹ

کینال روڈ یلو ٹرین منصوبے کا کوئی باضابطہ دستاویز یا ریکارڈ موجود نہیں.ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کا جواب

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 5 اگست 2025 14:52

حکومت ماحولیات کے تحفظ کیلئے سنجیدہ نظر آ رہی ہے. لاہور ہائیکورٹ
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔05 اگست ۔2025 )لاہور ہائیکورٹ نے سموگ کے تدارک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ حکومت ماحولیات کے تحفظ کیلئے سنجیدہ نظر آ رہی ہے لاہور ہائیکورٹ میں سموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر جسٹس شاہد کریم نے سماعت کی، جس دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز عدالت کے روبرو پیش ہوئے.

(جاری ہے)

دورانِ سماعت ایڈووکیٹ جنرل نے کینال روڈ یلو ٹرین منصوبے سے متعلق عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ منصوبے کا پی سی ون ابھی تک تیار نہیں کیا گیا، کینال روڈ سے متعلق فی الحال کوئی باضابطہ دستاویز یا ریکارڈ موجود نہیں امجد پرویز نے یقین دہانی کروائی کہ اگر حکومت مستقبل میں کینال روڈ پر یلو ٹرین منصوبہ لاتی ہے تو اس کا پی سی ون عدالت میں پیش کیا جائے گا.

عدالت نے اس موقع پر واضح ہدایات جاری کیں کہ اگر ایسا کوئی منصوبہ پیش کیا جائے تو اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ درختوں کو نقصان نہ پہنچے، کینال روڈ پر موجود چھوٹے درخت اب بڑے ہو چکے ہیں، ان کی افزائش میں برسوں کی محنت شامل ہے اور یہ علاقہ قومی ورثہ قرار دیا جا چکا ہے. عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب امجد پرویز کی سنجیدہ قانونی معاونت پر ان کی تعریف کی اور ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے پنجاب حکومت کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت ماحولیات سے متعلق کافی سنجیدہ دکھائی دیتی ہے اور عملی اقدامات بھی کر رہی ہے.

واضح رہے کہ عدالت یہ سماعت شہری ہارون فاروق سمیت دیگر کی جانب سے دائر کردہ درخواستوں پر کر رہی تھی جن میں سموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے لیے مثر حکومتی اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے ماضی میں مسلم لیگ نون کی صوبائی حکومتوں کی جانب سے کینال روڈکے توسیعی منصوبوں کے دوران نہرکے کنارے سینکڑوں سال پرانے درختوں کی بڑے پیمانے پر کٹائی کا معاملہ بھی عدالتوں میں زیرسماعت رہا ہے.

ماحولیاتی امورکے ماہرین بھی مسلم لیگ نون اور جنرل پرویزمشرف کے دور میں مسلم لیگ قاف کی پنجاب حکومتوں کو لاہور کوماحولیات اور آلودگی سمیت دیگر مسائل کا ذمہ دار ٹہراتے ہیں کیونکہ ان ادوار حکومت میں شہر کو بغیرکسی منصوبہ بندی کے توسیع دی گئی جس سے شہر کے چاروں طرف زرعی علاقے‘جنگلات اور آبائی ذخائرختم ہوتے گئے اور ان کی جگہ ہاﺅسنگ سوئیٹیاں بنتی گئیں اس کے علاوہ شہر میں ٹریفک کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی آج لاہور میں رجسٹرڈ گاڑیوں کی تعدادایک کروڑکے قریب بتائی جاتی ہے جن میں نصف کے قریب موٹرسائیکلیں ہیں .

ماہرین کا کہنا ہے کہ یورپ تقریبا ایک صدی پہلے بدترین ماحولیاتی آلودگی سامنا کرچکا ہے جب صنعتی ترقی اورگاڑیوں کی اچانک بہتات ہونے سے ماحولیاتی آلودگی نے پورے خطے کو لپیٹ میں لے لیا تھا آج یورپی ماہرین ٹریفک کو ماحولیاتی آلودگی کی ایک بڑی وجہ اسی لیے قراردیتے ہیں . انہوں نے کہاکہ یورپ نے اس سے سبق سیکھا اور ایندھن کے لیے معیار مقررکیا اسی طرح گاڑیاں بنانے والے کارخانوں کے لیے سخت ضوابط طے کیئے گئے جن کے تحت وہ گاڑیوں میں خصوصی آلات لگانے کے پابند ہیں جن سے آلودگی پھیلنے کے خطرات کم سے کم ہوں جبکہ یورپ میں ایندھن کے لیے مقررمعیار کو دنیا کے دیگر ترقی یافتہ ملکوں نے بھی اپنایا تاہم پاکستان جیسے ملکوں میں حکومتیں ماحولیات کو مسلہ ہی نہیں سمجھتیں جس کی مثال نمائشی شجر کاری کی مہمات ہیں جن میں ایسے پودوں کو پرموٹ کیا جاتا ہے جن کا ہمارے ماحول‘زمین اور آب وہوا سے کوئی تعلق نہیں .