چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وفد کی ملاقات ، بینچ اور بار کے باہمی تعاون کے عزم کا اعادہ

منگل 5 اگست 2025 21:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اگست2025ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے چیف جسٹس ہائی کورٹ آف سندھ جسٹس جنید غفار کے ہمراہ سپریم کورٹ برانچ رجسٹری کراچی میں سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ایک وفد سے ملاقات کی۔سپریم کورٹ کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق وفد کی قیادت صدر بار، بیرسٹر محمد سرفراز علی میتلو نے کی جبکہ وفد میں نائب صدر محمد راہب لاکو، اعزازی سیکرٹری مرزا سرفراز احمد، اعزازی خزانچی اطہر علی میمن، اعزازی جوائنٹ سیکرٹری وسیم سیف کھوسو، صفیہ قادر، عامر لطیف، زاہدہ کمال علوی، محمد عامر کھوسہ، رضوان علی راجپر، محمد فیصل خان، عروج اخلاق، دیوان تارا چند، عبیداللہ ابڑو (ممبران مینجنگ کمیٹی) اور سابق صدر ریحان عزیز ملک شامل تھے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس آف پاکستان نے وفد کا پرتپاک خیرمقدم کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ بینچ اور بار نظام انصاف کے دو لازمی اور مربوط ستون ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ انصاف کی فراہمی کے مشترکہ مشن کو وکلاء برادری کے قریبی تعاون کے بغیر مکمل نہیں کیا جا سکتا اور یقین دلایا کہ وہ کسی کو بھی اس اہم شراکت کو کمزور کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔چیف جسٹس نے وفد کو لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان (ایل جے سی پی) کے ذریعے نافذ کی جانے والی جاری اصلاحات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے وکلاء برادری کی فلاح و بہبود کے لیے کیے گئے اقدامات سے روشناس کرایا جن میں فیصلہ سازی اور پالیسی سازی میں ان کی شمولیت، بار رومز کی سولرائزیشن اور دور دراز علاقوں میں تکنیکی استعداد بڑھانے کے لیے آئی ٹی سہولیات (ای لائبریریاں) کی فراہمی شامل ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ فیصلے مشاورتی عمل اور اجتماعی رائے سے کیے گئے۔مزید برآں انہوں نے حالیہ ایل جے سی پی اور نیشنل جوڈیشل (پالیسی میکنگ) کمیٹی (این جے پی ایم سی) کے اجلاسوں میں کیے گئے اہم فیصلوں پر روشنی ڈالی جن میں لاپتہ افراد کے مسئلے کے حل کے لیے ادارہ جاتی ردعمل کی تجاویز دینے والی کمیٹی کا قیام، ہائی کورٹس کے ججز کو بیرونی دبائو سے محفوظ رکھنے کے لیے میکانزم تشکیل دینے کی ہدایات، کمرشل لٹیگیشن کوریڈورز اور ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کا قیام برائے تیز تر فیصلے، 13 اقسام کے مقدمات کے لیے فیصلہ جات کی ٹائم لائنز، ڈبل ڈاکٹ کورٹ رجیم کا پائلٹ منصوبہ، عدالت سے منسلک ثالثی کے نظام کو ادارہ جاتی شکل دینا اور ججز کی پیشہ ورانہ کارکردگی کے لیے پروفیشنل ایکسیلنس انڈیکس اپنانا شامل ہیں۔

اس کے علاوہ این جے پی ایم سی نے ضلعی عدلیہ کے لیے بھرتی، تربیت اور سروس کے معیارات کو یکساں بنانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی۔صدر سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے چیف جسٹس کا شکریہ ادا کیا اور وکلاء کو درپیش چیلنجز سے آگاہ کیا، ساتھ ہی پرانے ترین دیوانی مقدمات کے فوری فیصلوں کے لیے ماڈل سول کورٹس کے قیام کی تجویز پیش کی۔ چیف جسٹس نے اس تجویز کا خیرمقدم کیا اور یقین دلایا کہ اسے متعلقہ فورمز کے سامنے غور کے لیے پیش کیا جائے گا۔اجلاس کا اختتام اس عزم کے اعادے کے ساتھ ہوا کہ عدالتی نظام میں کارکردگی، شفافیت اور رسائی کو مزید مضبوط بنایا جائے گا اور انصاف کی موثر فراہمی کے لیے بینچ اور بار کی ناگزیر شراکت داری کو فروغ دیا جائے گا۔