امریکی دارالحکومت میں ڈیجیٹل اشتہاری ٹرکوں کے ذریعے عالمی برادری کی توجہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر کی سنگین صورتحال کی طرف مبذول کرائی گئی

بدھ 6 اگست 2025 14:37

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 اگست2025ء) یوم استحصال کشمیر کے موقع پرامریکا کےدارالحکومت واشنگٹن میں ڈیجیٹل اشتہاری ٹرکس کے ذریعے عالمی برادری کی توجہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر کی سنگین صورتحال کی طرف مبذول کرائی گئی۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ڈیجیٹل ٹرک اہم علاقوں سے گزرے جن پر ''کشمیر کواپنی بقا کے خطرے کا سامناہے ، امریکا کو اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اور ''تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرو''جیسے پیغامات درج تھے۔

یہ مہم ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم نے بھارت کی جانب سے دفعہ370اور 35 اے کی غیر قانونی منسوخ کے چھ سال مکمل ہونے کے موقع پر شروع کی ۔ ان پیغامات میں بھارتی پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی کی کوششوں کی مذمت کی گئی ۔

(جاری ہے)

کشمیر امریکن ویلفیئر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری سردار شعیب ارشاد نے اس موقع پرکہا کہ اس مہم کا مقصد واشنگٹن میں غیرملکیوں اور مقامی لوگوں میں بیداری پیدا کرنا ہے۔

آزاد کشمیر کے صدر کے مشیر سردار ظریف خان نے کہا کہ دفعہ370اور 35Aکی منسوخی ایک جارحانہ اقدام ہے جس سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں 91اور 122 کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے 8اگست 2019کے بیان کی طرف اشارہ کیا کہ جموں وکشمیر کی حیثیت کا تعین اقوام متحدہ کے چارٹر اور متعلقہ قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔

ڈبلیو کے اے ایف کے صدر ڈاکٹر غلام نبی میر نے بھارت کے 5اگست 2019کے اقدام کو علاقے کو ایک مکمل نوآبادی بنانے کی طرف پہلا قدم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری اپنی منفرد شناخت اور ثقافت مٹانے اور سیاسی خواہشات کو دبانے کی بھارتی کوششوں کے خلاف مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ 5اگست 2019کو کشمیریوں کو دھوکہ دیا گیا اور انہیں فوجی طاقت کے بل پر محکوم بنایا گیا۔

انہوں نے کہاکہ 78سال کی جدوجہد کے بعد انصاف میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔کشمیری نژاد امریکی ماہر تعلیم ڈاکٹر امتیاز خان نے بھارت کے اس اقدام کو یکطرفہ اور غیر جمہوری قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں کشمیری نوجوان دور دراز کی جیلوں میں نظر بند ہیں جن کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جارہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسئلہ کشمیر حل نہ ہونا عالمی تباہی کا باعث بن سکتا ہے ۔

''وائسز آف جسٹس ان کشمیر'' کے سردار زبیر خان نے فوجی کارروائیوں اور جبری گمشدگیوں کے ذریعے کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے بھارت کے منصوبے کی مذمت کی۔ انہوں نے عالمی طاقتوں سے واشنگٹن، لندن، برسلز اور دیگر جگہوں پر کشمیریوں کے لیے آواز اٹھانے کی اپیل کی۔سردار آفتاب روشن خان نے کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر کے لوگوں کا فرض ہے کہ وہ ان کے لئے اپنی آواز بلند کریں۔

کشمیر ہائوس میری لینڈ کے صدر راجہ لیاقت کیانی نے کہا کہ امریکا میں پرامن احتجاج کا مقصد مسئلہ کشمیر کے حل اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لیے بھارت پر امریکی دبائو ڈالنا ہے۔شہری حقوق کے علمبردار تحسین حسین نے کہا کہ بھارت اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں مظالم کی اپنی منظم مہم جاری رکھے ہوئے ہے کیونکہ عالمی سطح پر اس کا احتساب نہیں ہورہا۔