بیروزگاری، معاشی عدم استحکام، کم تنخواہیں؛ 6 ماہ میں ساڑھے 3 لاکھ افراد کے ملک چھوڑنے کا انکشاف

بڑی تعداد میں بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں میں اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد، ڈاکٹرز، نرسز اور تکنیکی ماہرین بھی شامل ہیں

Sajid Ali ساجد علی بدھ 6 اگست 2025 13:23

بیروزگاری، معاشی عدم استحکام، کم تنخواہیں؛ 6 ماہ میں ساڑھے 3 لاکھ افراد ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 اگست 2025ء ) پاکستان سے رواں سال 2025ء کے صرف ابتدائی 6 ماہ میں ہی ساڑھے 3 لاکھ سے زائد پاکستانیوں کے ملک چھوڑنے کا انکشاف ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک میں بڑھتی ہوئی بیروزگاری، معاشی عدم استحکام اور کم تنخواہوں کے باعث رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ میں تقریباً ساڑھے 3 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ چکے ہیں جن میں اعلیٰ تعلیم یافتہ، ڈاکٹرز، نرسز اور تکنیکی ماہرین بھی شامل ہیں، اس رجحان نے نہ صرف ملکی برین ڈرین میں اضافہ کیا ہے بلکہ نظامِ صحت جیسے حساس شعبے کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ حالیہ برسوں میں پاکستانی نرسز کی بڑی تعداد بیرونِ ملک روزگار کے لیے منتقل ہو رہی ہے، مرد و خواتین نرسز بہتر تنخواہوں، محفوظ ماحول اور پیشہ ورانہ ترقی کے مواقع کے باعث خلیجی ممالک، برطانیہ اور کینیڈا جیسے ممالک کو ترجیح دے رہے ہیں، یہ صورتِ حال پاکستان کے پہلے سے دباؤ کے شکار نظامِ صحت کو مزید بوجھ کا شکار بنا رہی ہے جہاں پہلے ہی طبی سہولیات اور افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

مزید یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈاکٹرز، انجینئرز، آئی ٹی ماہرین اور دیگر ہنرمند افراد کی بڑی تعداد بھی بہتر معاشی مستقبل کی تلاش میں ملک سے ہجرت کر رہی ہے، اس رجحان سے نا صرف ملک کی اندرونی مہارت کم ہو رہی ہے بلکہ مستقبل میں اہم شعبوں میں مہارت کا خلا بھی پیدا ہو سکتا ہے، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے فوری طور پر ملازمتوں کے مواقع، تنخواہوں میں بہتری اور محفوظ کام کے ماحول پر توجہ نہ دی، تو برین ڈرین کا یہ سلسلہ مزید خطرناک صورت اختیار کر سکتا ہے، جو ملک کے معاشی اور سماجی مستقبل کے لیے نقصان دہ ہوگا۔