ایف آئی اے کا بحریہ ٹاؤن میں چھاپہ، ملک ریاض کی ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ کی رقم پکڑ لی

منی لانڈرنگ کیلئے سفاری ہسپتال کو فرنٹ آفس کے طور پر استعمال کیا گیا، بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں کے حقوق محفوظ اور قانون شکنوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کا ویڈیو بیان

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 6 اگست 2025 21:31

ایف آئی اے کا بحریہ ٹاؤن میں چھاپہ، ملک ریاض کی ایک ارب 12 کروڑ کی منی ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 اگست 2025ء ) وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ ایف آئی اے نے بحریہ ٹاؤن میں چھاپہ، ملک ریاض کی ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ کی رقم پکڑ لی ہے۔ منی لانڈرنگ کیلئے سفاری ہسپتال کو فرنٹ آفس کے طور پر استعمال کیا گیا، بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں کے حقوق محفوظ اور قانون شکنوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔

انہوں نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ بحریہ ٹاؤن کرپشن کیس کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، ایف آئی اے بحریہ ٹاؤن میں کامیاب چھاپہ مارا ہے، ایف آئی آر پہلے ہی رجسٹرڈ ہے، لیکن مزید پیشرفت کیلئے شواہد اکٹھے کئے جارہے ہیں۔ جب ایف آئی کے چھاپے کا پتا چلا تو سفاری ہسپتال کو فرنٹ آفس کے طور پر استعمال کیا گیا۔

(جاری ہے)

ایف آئی اے نے کامیاب کاروائی میں بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض کی ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ، ہنڈی حوالہ نیٹ ورک اور سفاری ہسپتال کو فرنٹ آفس بنانے کے ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ہیں۔

بحریہ ٹاؤن کے رہائشیوں کے حقوق محفوظ اور قانون شکنوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔ ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ کا سارا کیش سفاری ہسپتال میں رکھا گیا تھا ، سفاری ہسپتال کو ایک فرنٹ آفس کے طور پر استعمال کیا جارہا تھا، ہسپتال کی ایمبولینس کو ان دستاویزات کی ٹرانسپورٹیشن کیلئے استعمال کیا جارہا تھا، یہ سارا ریکارڈ نہ صرف غیرقانونی ہنڈی حوالہ کو ثابت کرتا ہے، یہ ریکارڈ ہسپتال میں رکھا گیا تھا۔

عمران اور قیصر جو ہنڈی حوالہ کا سارا کاروبار چلاتے تھے، ان کے لنک سی ایف او بحریہ ٹاؤن کے ساتھ ثابت ہوئے ہیں، اس کے شواہد بھی ایف آئی اے نے اپنے قبضے میں لے لئے ہیں۔ یہ بڑی عجیب بات ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے سی ایف او اور ڈائریکٹر فنانس ہے، ان کے روابط عمران اور قیصر کے ساتھ معلوم ہوئے ہیں، یہ منی لانڈرنگ کا ایک بہت بڑا کاروبار چل رہا تھا۔

جس کے ذریعے بہت بڑی رقوم پاکستان سے باہر بھیجی جاتی تھیں۔ ایک ارب 12کروڑ کی رقم سامنے آئی ہے، ابھی تحقیقات کے بعد مزید کرپشن کا پیسا سامنے آئے گا۔بحریہ ٹاؤن اور ملک ریاض کی کرپشن اور منی لانڈرنگ اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک کی معیشت کو نقصان پہنچانے کیلئے اربوں روپیہ بیرون ملک ٹرانسفر کیا گیا۔یہ آفیشل چینل سے پیسا باہر نہیں کیا گیا۔ جب ایف آئی اے نے چھاپہ مارا تو بحریہ ٹاؤن کی ٹیم نے ریکارڈ کو جلانے کی کوشش کی۔ لیکن بہت سارا ریکارڈ بچ گیاجس کو قبضے میں لے لیا گیا ہے۔ اگر کرپشن اور منی لانڈرنگ نہیں تھی تو ریکارڈ کو جلانے کی کوشش کیوں کی گئی ؟ ایف آئی اے اس کی تحقیقات کررہی ہے مزید پیشرفت سامنے آئے گی۔