مقبوضہ جموں و کشمیر: مودی حکومت نے 25کتابیں ضبط کرنے کا حکم دیدیا

بدھ 6 اگست 2025 21:40

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 اگست2025ء) ہندو توا بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں 25ایسی کتابیں ضبط کرنے کا حکم دیا ہے جن میں اس کے مطابق علیحدگی پسند بیانیے کو فروغ دینے والا مواد موجود ہیں۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارتی محکمہ داخلہ کی طرف سے جاری کردہ ایک حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات اور انٹیلی جنس معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ” ان کتابوں نے تاریخی حقائق کو مسخ اور فورسز کو بدنام کرکے نیز تشدد کو فروغ دے کر نوجوانوں کو بنیاد پرست بنانے میں اہم کردار ادا کیاہے لہذا ان کتابوں کو قومی سالمیت اور امن عامہ کے لیے خطرے کا سبب ہونے کیوجہ سے ضبط کرنے کا حکم دیا جاتا ہے“۔

ضبط کی جانے والی کتابوںمیں کشمیر کی تاریخ اور اس کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت ، انسانی حقوق کی صورتحال پر تحریر شدہ کچھ معروف کشمیری، بھارتی اور عالمی مصنفین کی کتابیں شامل ہیں۔

(جاری ہے)

مصنفین میں محمد یوسف صراف، حفصہ کنجوال، ڈاکٹر عبدالجبار گوکھامی، ایسر بتول ، سیمار قاجی ، اے جی نورانی ، انگانا چٹر جی۔ ارون دھتی رائے ، ڈاکٹر شمشاد احمد ، عائشہ جلال ، ڈاکٹر آفاق ، رادھیکا گپتا اور دیگر شامل ہیں۔

یاد رہے کہ کشمیری غیر قانونی بھارتی تسلط کے خاتمے اور اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خود ارادیت کے حصول کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں لیکن بھارت ان کی آواز پر کان دھرنے کے بجائے وحشیانہ ہتھکنڈوں سے انکی جدوجہد کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔مودی حکومت نے مقبوضہ علاقے میں اظہار رائے کی آزادی کا حق مکمل طو رپر سلب کر رکھا ہے ۔ کشمیریوںکا دکھ درد بیان کرنے والے ان مصنفیں کی تصانیف کی ضبطی بھارت کی ہٹ دھرمی اور غیر حقیقت پسندانہ طرز عمل کا مظہر ہے۔