کراچی: فیکٹری میں خوفناک آگ سے عمارت منہدم، 3 فیکٹریاں لپیٹ میں، 8 مزدور زخمی

کیمیکل سے اٹھنے والے دھوئیں کے باعث آگ بجھانے میں شدید مشکلات کا سامنا رہا، تاہم آگ کو قابو میں کر لیا گیا ہے،سربراہ ریسکیو1122 وزیراعلی سندھ کا واقعے کا نوٹس، کمشنر کراچی کو مکمل انکوائری کا حکم اور فیکٹری مالکان اور مزدوروں کو ہر ممکن معاونت فراہم کرنے کی بھی ہدایت

جمعرات 7 اگست 2025 23:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اگست2025ء)لانڈھی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کی ایک فیکٹری میں اچانک آگ بھڑک اٹھی، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ آگ اس قدر شدید تھی کہ متاثرہ عمارت مکمل طور پر زمین بوس ہوگئی، جب کہ واقعے میں آٹھ افراد جھلس کر زخمی ہو گئے۔فائر بریگیڈ حکام کے مطابق ابتدائی طور پر تین گاڑیاں موقع پر بھیجی گئیں، تاہم آگ کی شدت کو دیکھتے ہوئے اسے تیسرے درجے کی آگ قرار دے کر مزید گاڑیاں طلب کی گئیں۔

مجموعی طور پر آگ بجھانے کے عمل میں 12 فائر ٹینڈرز، 2 واٹر بائوزر اور 2 اسنارکلز نے حصہ لیا۔آگ لگنے کے بعد عمارت میں کام کرنے والے کئی افراد، جن میں خواتین بھی شامل تھیں، مختلف منزلوں پر پھنس گئے۔ ریسکیو اہلکاروں نے لوہے کے جنگلوں، کھمبوں اور ایمرجنسی سیڑھیوں کی مدد سے متاثرین کو بحفاظت باہر نکالا۔

(جاری ہے)

واقعے کے بعد اطراف کی دو فیکٹریوں کو فوری طور پر خالی کرایا گیا۔

ایک نزدیکی فیکٹری کو جزوی نقصان بھی پہنچا، تاہم ریسکیو اداروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے آگ کو مزید پھیلنے سے روک دیا۔ریسکیو حکام کے مطابق اطراف کی فیکٹریوں سے تقریبا 500 افراد کو ریسکیو کیا گیا، جن میں 100 خواتین بھی شامل تھیں۔ زخمیوں کو فوری طور پر سول اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔زخمیوں کی شناخت عبدالرشید ولد ظہیر جانی (عمر 26 سال)، فردین ولد فیصل(عمر 28 سال)، ارسلان ولد رمضان (عمر 34 سال)، شہزاد ولد عنایت(عمر 30 سال)، رضوان ولد حنیف (عمر 38 سال)، طاہر عباس ولد صدیق (عمر 40 سال)، محمد الطاف ولد غلام (عمر 48 سال) اور جلال ولد خوشحال خان (عمر 30 سال)کے نام سے ہوئی ہے۔

ریسکیو 1122 کے سربراہ ڈاکٹرعابد کے مطابق کیمیکل سے اٹھنے والے دھوئیں کے باعث آگ بجھانے میں شدید مشکلات کا سامنا رہا، تاہم آگ کو قابو میں کر لیا گیا ہے۔ادھر وزیراعلی سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی کو مکمل انکوائری کا حکم دے دیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ فیکٹری مالکان اور مزدوروں کو ہر ممکن معاونت فراہم کی جائے۔