کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بد حالی ، ورلڈ بینک کی رپورٹ سندھ حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے ، منعم ظفر خان

وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن روزانہ جھوٹے دعوے اور اعلانات کرکے اہل کراچی کو بے وقوف بنا نا بند کریں،لاہور کی سڑکوں پر ای ٹرین، کراچی کے عوام ، خواتین چنک چی رکشوں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں،امیر جماعت اسلامی کراچی

جمعہ 8 اگست 2025 21:40

کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بد حالی ، ورلڈ بینک کی رپورٹ سندھ حکومت ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اگست2025ء)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے کہا ہے کہ کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بد ترین صورتحال پر ورلڈ بنک کی حالیہ رپورٹ 17 سال سے مسلط پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے منہ پر طمانچہ ہے۔لاہور کی سڑکوں پر ای ٹرین چل رہی ہے اور کراچی کے عوام اور خواتین چنک چی رکشوں میں سفر کرنے پر مجبور ہیں اور صوبائی وزراء آئے روز ڈبل ڈیکر بسوں کے اعلانات کرکے عوام کو لولی پاپ دے رہے ہیں۔

ریڈ لائن پروجیکٹ کے نام پر پورا یونیورسٹی روڈ کھدا پڑا ہے اور ہزاروں افراد روزانہ شدید ذہنی و جسمانی اذیت سے دو چار ہورہے ہیں۔ گرین لائن پروجیکٹ تقریبا 4 سال سے ادھورا چل رہا ہے، چند سو بسیں کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کی ضرورت کو کسی صورت پورا نہیں کرسکتیں۔

(جاری ہے)

ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی کی ضرورت کے مطابق فوری طور پر 15 ہزار بسیں لائی جائیں۔

ادھورے گرین لائن پروجیکٹ کو فی الفور مکمل اور ریڈ لائن پروجیکٹ کی تکمیل یقینی بنائی جائے ، نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کے دور کے ماس ٹرانزٹ سسٹم پر عمل درآمد، سرکلر ریلوے کو فی الفور بحال اور مکمل کیا جائے۔ وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل میمن روزانہ جھوٹے دعوے اور اعلانات کرکے اہل کراچی کو بے وقوف بنا نا بند کریں۔ منعم ظفر خان نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ شہر میں 2002سے آنے والی بسوں کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے کہ یہ سڑکوں سے کیوں غائب ہوئیں ، اس وقت کہاں ہیں اور انہیں غائب کرنے میں کون لوگ ملوث ہیں، انہوںنے کہا کہ معلوم نہیں کے سی آر کب شروع ہوگا اس کے روٹ کب تک کلیئر ہونگے ڈبل ڈیکر بسیں کب شہر میں آئیں گی ،دعوے توڈبل ڈیکر بسوں کے کیے جارہے ہیں ، مگر عملاً صورتحال یہ ہے کہ سنگل ڈیک بسیں بھی سڑکوں پر موجود نہیں ، وزراء اور سیکریٹریز شہریوں کو سفری سہولتوں کی فراہمی کے اعلانات کرنے کے بعد اگلے اعلانات کی تیاری شروع کردیتے ہیں ۔

چند ماہ قبل وزیر ٹرانسپورٹ نے 150 بسوں کے کراچی پہنچنے کا اعلان کیا تھا مگر چار ماہ کا عرصہ ہو گیا یہ بسیں کہیں نظر نہیں آرہیں ، بہتر سفری سہولت اہل کراچی کے لیے خواب بن چکا ہے ،سینیٹ کمیٹیاں ٹھنڈے کمروں میں اعلان کرکے واپس چلی جاتی ہیں اور دوبارہ کبھی نہیں پوچھتیں کہ اجلاس کے منٹس پر کیا کاروائی ہوئی،اسی طرح صوبائی حکومت کے وزراء اور ذمہ داران کے اجلاس بھی TA,DAبنانے تک محدود ہوگئے ہیں ، ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق شہر کو15 ہزار بسوں کی ضرورت ہے ، شہر میں چلنے والی بیشتر بسیں خراب حالت میں ڈپوں پر کھڑی کردی گئیں ہیں، خود کے ایم سی گلشن اقبال میں موجود سٹی وارڈن کے دفتر میں متعدد بسیں خراب حالت میں کھڑی ہیں، اسی لیے انہیں سڑکوں پر نہیں لایا جارہا، اسی طرح گرین لائن اور ریڈ بسیں بھی چھوٹے موٹے پرزوں کی عدم موجودگی پر یہ بڑی تعداد میں کھڑی کردی گئیں ہیں اور جو بسیں چل رہی ہیں ،مسافروں کی غیر معمولی تعداد کے باعث شہریوں بالخصوص خواتین اور بزرگوں کے لیے شدید اذیت ناک بنی ہوئی ہیں اور سندھ سرکار چین کی بانسری بجا رہی ہے ۔