ٹ*اسلام بین المذاہب مکالمہ کی حوصلہ افزائی کرتا ہی: ڈاکٹر حسین قادری

ةکینبرا آسٹریلیا میں ’’اسلام، مذہبی ہم آہنگی اور سماجی یکجہتی‘‘ کے موضوع پر کانفرنس سے خطاب ٴْکانفرنس سے دیپک راج گپتا، چیف ایمونیل، امر دیپ سنگھ، روی کرشن مورتی و دیگر کا اظہار خیال

جمعرات 7 اگست 2025 23:40

-لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 اگست2025ء) منہاج القرآن انٹرنیشنل کے صدر پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے آسٹریلیا کینبرا میں ’’اسلام، مذہبی ہم آہنگی اور سماجی یکجہتی‘‘ کے موضوع پر منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بین المذاہب تعلقات کا مطلب مکالمہ بازی گز نہیں ہے بلکہ ایک دوسرے کے دل اور معاشرے میں عزت و احترام کے ساتھ جگہ بنانا ہے اور یہی اسلام کا پیغام ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمان تمام الہامی کتابوں کو برحق مانتے ہیں اور انبیاء پر ایمان لاتے ہیں۔ حضور نبی اکرمﷺ کو اللہ رب العزت نے رحمتہ اللعالمین کے مقام کے ساتھ مبعوث فرمایا، جو ہستی ہر ایک کے لئے باعث رحمت ہو اٴْس کی تعلیمات کسی کے لئے تکلیف دہ کیسے ہو سکتی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اسلامؐ نے بین المذاہب مکالمہ کی بنیادیں رکھیں اور میثاق مدینہ اس کی روشن دلیل ہے۔

اسلام کی تعلیمات باہمی احترام، عدل و انصاف اور بین المذاہب رواداری کے اصول فراہم کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کسی مذہب، ملک اور فرد سے نفرت کرنا نہیں سکھاتا، جو ریاست عدل و انصاف، شخصی آزادی، تحفظ اور مساوات فراہم کرے وہ دارالاسلام ہے۔ قرآن ہمیں سکھاتا ہے کہ دین کے معاملہ میں کوئی سختی اور تنگی نہیں ہے۔ ان قرآنی تعلیمات کی روشنی میں کوئی مسلمان متشدد یا انتہا پسند نہیں ہو سکتا۔

فرقہ واریت، نسلی امتیاز اور تنگ نظری بین الاقوامی بھائی چارہ کے فروغ کے راستے کی بڑی رکاوٹیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے 45 سال قبل بین المذاہب رواداری اور فرقہ واریت کے خاتمہ کے لئے منہاج القرآن کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ منہاج یونیورسٹی بین المذاہب مکالمہ اور رواداری کی ایک عملی مثال ہے جہاں پاکستان کی تمام اقلیتوں کو اپنی مذہبی تعلیمات کے مطابق ایم اے سے لیکر پی ایچ ڈی تک کے ڈگری پروگرامز کی تعلیمی سہولت میسر ہے۔

کانفرنس میں دیپک راج گپتا، چیف ایمونیل، امر دیپ سنگھ، روی کرشن مورتی، رانا عبدالرحیم، مرزا محمد عباس، شیخ محی الدین، ظہیرعلوی، فیصل شیخ، محمد علی، اسد خان ودیگر نے شرکت و اظہار خیال کیا۔