اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 اگست 2025ء) کیوبا کے ایک سابق معالج یودرمس دیاز ہرناننڈیز اب سیاہ فوجی مکھیوں (black soldier flies) کی افزائش کر کے اتنی آمدن حاصل کر رہے ہیں، جتنی وہ اپنے بیس سالہ طبی کیریئر میں کبھی حاصل نہ کر سکے۔ ہوانا کے نواح میں واقع ایک سادہ سی ورکشاپ میں دیاز ہرنانڈیز ان مکھیوں کو 'انکیوبیٹ‘ یعنی ان کی افزائش کرتے ہیں۔
اس ملک پر عائد امریکی اور مغربی پابندیوں کی وجہ سے ہرنانڈیز ان مکھیوں کی افزائش کے لیے استعمال ہونے والے آلات اور اوزار خود تیار کرتے ہیں، جو مختلف مقامی ذرائع سے حاصل شدہ پرزوں سے بنائے ہوئے ہوتے ہیں۔گزشتہ دہائی کے دوران فرانس، نیدرلینڈز، برطانیہ اور دیگر ممالک میں بلیک سولجر کہلانے والی مکھیوں (BSF) کی افزائش کے کاروبار پر خاصی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
(جاری ہے)
دیاز ہرنانڈیز کے مطابق ان مکھیوں کی کاروباری افزائش پر اخراجات بھی انتہائی کم آتے ہیں۔
انہوں نے بتایا، ''2019 ء میں ایک دوست نے مجھے یہ آئیڈیا دیا، اس وقت میں بیس سال سے زائد عرصے تک طب کے شعبے میں خدمات انجام دے چکا تھا۔
اس خیال نے میرے لیے نئے در کھول دیے۔‘‘اسی سال امریکہ کی جانب سے کیوبا پر نئی پابندیاں عائد کی گئیں، جو پہلے سے جاری تجارتی بندش کے ساتھ مل کر ملکی معیشت پر کاری ضرب ثابت ہوئیں۔ بعد ازاں کورونا وائرس کی عالمی وبا نے کیوبا میں سیاحت اور مقامی صنعتوں کو بھی مفلوج کر دیا۔ ریاستی نظام میں موجود غیر فعالیت نے بھی اقتصادی بحالی کی رفتار کو سست رکھا اور ملک کو بنیادی درآمدات کے لیے درکار زرمبادلہ کی شدید قلت کا سامنا رہا۔
اس کے نتیجے میں ملکی معیشت طویل المدتی زوال کا شکار ہو گئی۔گزشتہ برس کیوبا کی حکومت نے جانوروں کی خوراک کے لیے درآمدی متبادل تلاش کرنے کی غرض سے مکھیوں کی افزائش کے امکانات پر غور کرنا شروع کیا۔ دیاز ہرنانڈیز کے مطابق اب ملک میں چند افراد نے چھوٹے پیمانے پر اس کاروبار کا آغاز کر دیا ہے۔
دیاز ہرنانڈیز نے گزشتہ سال تازہ پانی کی مقامی مچھلی کے ملکی فارموں کو بلیک سولجر مکھیوں کے 300 کلوگرام لاروے فروخت کیے، جن کی فی کلو قیمت 450 پیسو (تقریباً 3.75 امریکی ڈالر) تھی۔
وہ اس سال 1000 کلوگرام لاروے فروخت کرنے کی امید رکھتے ہیں۔ یہ آمدن ان کے سابقہ طبی پیشے کی آمدنی سے کئی گنا زیادہ ہے، اگرچہ ان کا کہنا ہے کہ ان کا اصل مقصد کیوبا کے لیے پائیدار ترقی کو فروغ دینا ہے۔دیاز ہرنانڈیز کا کہنا تھا،''ہم کوڑے کو پروٹین میں، جانوروں کے لیے سونے جیسی خوراک میں اور باقی فضلے کو کھاد میں تبدیل کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم ماحول کی بہتری میں بھی اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔‘‘
ادارت: مقبول ملک