شام، اسرائیلی فوجیوں نے قنیطرہ دیہات میں گھس کر چوکیاں قائم کرلیں

فوجیوں نے وسطی اور جنوبی قنیطرہ دیہی علاقوں میں راہگیروں کی تلاشی بھی لی

اتوار 10 اگست 2025 14:10

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اگست2025ء)ااسرائیلی فوجیوں نے جنوب مغربی قنیطرہ گورنری کے کئی قصبوں اور دیہاتوں میں گھس کر راہگیروں کی تلاشی لینے کے لیے چوکیاں قائم کر دی ہیں۔ فوجیوں کو لے کر 10 چار پہیوں والی گاڑیاں تل احمر بیس سے مغرب کی طرف بریق ۔ کودنہ روڈ کی طرف داخل ہوئیں اور وہاں ایک چوکی قائم کی۔ 10 گاڑیوں کا ایک اور قافلہ رویحینہ گاں میں داخل ہوا جو وسطی قنیطرہ کے دیہی علاقوں میں رسم الحلبی گاں کی طرف جا رہا تھا۔

پانچ اسرائیلی فوجی گاڑیاں بھی الجلع گیٹ کی طرف بڑھنے سے پہلے جنوبی دیہی علاقوں میں العشا گیٹ کے راستے الحیران کی سمت سے آنے والی الرفید قصبے میں داخل ہوئیں۔ وسطی قنیطرہ دیہی علاقوں میں ایک اسرائیلی گشت عدنانیہ سے روویحینہ گاں کی طرف روانہ ہوا۔

(جاری ہے)

گشت میں فوجیوں کو لے جانے والی گاڑیاں اور دو ٹینک شامل تھے جو گاں کے مضافات میں کھڑے تھے۔

اسرائیلی فورسز مرکزی اور جنوبی قنیطرہ کے دیہی علاقوں میں کئی دیہاتوں اور قصبوں پر حملہ کرنے کے چند گھنٹوں بعد پیچھے ہٹ گئیں۔ اسرائیل اکثر شام میں دراندازی کرتا ہے اور شہری اور فوجی اہداف پر فضائی حملے کرتا ہے جس کے نتیجے میں ہلاکتیں اور زخمی ہوتے ہیں۔ شامی حکومت کا دعوی ہے کہ اس پالیسی کا مقصد ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے۔

ریاست سلامتی کو مستحکم کرنا چاہتی ہے۔اگرچہ حالیہ دراندازی کے بارے میں اسرائیلی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا لیکن اس سے قبل اس نے جنوبی شام کو غیر فوجی زون میں تبدیل کرنے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ دروز کی حفاظت کے بہانے اپنی بار بار مداخلتوں کے علاوہ انہیں جواز بھی فراہم کیا ہے۔ شام کے وزیر خارجہ اسعد الشیبانی نے اس سے قبل اس بات کی تصدیق کی تھی کہ دمشق اسرائیل کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا اور انہوں نے 1974 کے فورسز کی علیحدگی کے معاہدے پر عمل درآمد کے لیے اپنے مطالبے کی تجدید کی تھی۔

8 دسمبر 2024 کو اسرائیل نے معاہدے کے خاتمے کا اعلان کیا اور اس کی فوج نے جنوب مغربی شام میں مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں میں غیر فوجی بفر زون پر قبضہ کر لیا۔ 31 مئی 1974 کو اسرائیل اور شام کے درمیان فورسز کی علیحدگی کے معاہدے پر دستخط ہوئے اور 6 اکتوبر 1973 کی جنگ اور اس کے نتیجے میں شامی محاذ پر فوج کشی کا دور ختم ہوا تھا۔