ٹرمپ پوٹن ملاقات: امن ڈیل کے لیے کییف کی تائید لازمی، جرمنی

DW ڈی ڈبلیو پیر 11 اگست 2025 20:20

ٹرمپ پوٹن ملاقات: امن ڈیل کے لیے کییف کی تائید لازمی، جرمنی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 اگست 2025ء) وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق چانسلر فریڈرش میرس کی حکومت کے نائب ترجمان اشٹیفن مائر نے پیر 11 اگست کے روز کہا کہ روسی یوکرینی جنگ کے خاتمے اور قیام امن کے لیے کوئی نہ کوئی حل نکالنے کے لیے رواں ہفتے 15 اگست جعے کے دن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جو ملاقات الاسکا میں ہو رہی ہے، اس میں طے پانے والے کسی بھی تصفیے کے قابل عمل ہونے کے لیے ناگزیر ہو گا کہ اس سے کییف میں یوکرینی حکومت بھی متفق ہو۔

جرمن حکومت کے نائب ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ الاسکا میں ٹرمپ پوٹن سمٹ گزشتہ چند برسوں سے یورپ میں جاری اس جنگ کے خاتمے اور ''مستقبل کے لائحہ عمل کے تعین کے لیے ایک انتہائی اہم لمحہ‘‘ ہو گی۔

(جاری ہے)

ساتھ ہی ترجمان نے زور دے کر کہا کہ جرمنی کے لیے یہ بات انتہائی اہم ہے اور رہے گی کہ الاسکا میں طے پانے والے کسی بھی اتفاق رائے پر کییف حکومت بھی رضا مند ہو۔

اسی ہفتے ہونے والی الاسکا سمٹ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن کی جو ملاقات آئندہ جمعے کے روز امریکہ کی ریاست الاسکا میں ہو گی، اس کا بنیادی مقصد کسی ایسی ڈیل تک پہنچنا ہے، جس کی مدد سے روس کی یوکرین کے خلاف فوجی جارحیت کے ساتھ شروع ہونے والی اس جنگ کا خاتمہ ہو سکے، جسے اب تقریباﹰ ساڑھے تین سال ہو چکے ہیں اور جس میں اب تک اطراف کے ہزاروں فوجی اور عام شہری مارے جا چکے ہیں۔

جہاں تک امریکی صدر ٹرمپ کا تعلق ہے، تو وہ روسی ہم منصب پوٹن کے ساتھ اپنی آئندہ ملاقات کو ایک ایسی کوشش کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جس کے ذریعے روسی یوکرینی جنگ کے خاتمے کی طرف بڑھا جا سکے۔

اس سلسلے میں امریکی صدر ٹرمپ اب تک اس جنگی تنازعے کے ممکنہ خاتمے کے لیے روساور یوکرین کے مابین ان کے زیر قبضہ علاقوں کے ممکنہ تبادلے کا ذکر بھی کر چکے ہیں۔

جرمن چانسلر میرس کا موقف

اس تناظر میں برلن میں جرمن حکومت کے ترجمان نے صحافیوں کے ساتھ اپنی گفتگو میں وفاقی چانسلر فریڈرش میرس کے ایک حالیہ ٹی وی انٹرویو میں دیے گئے ان بیانات کا حوالہ بھی دیا، جن کے مطابق فریڈرش میرس کو یقین ہے کہ روسی یوکرینی جنگ سے متعلق کسی بھی تصفیے میں خود یوکرین اور یوکرینی عوام بھی شامل ہوں گے۔

اشٹیفن مائر نے چانسلر میرس کا موقف دوہراتے ہوئے کہا، ''اگر مقصد کسی ایسے دیرپا اور منصفانہ امن کا حصول ہے، جو فوجی طاقت کے مکمل خاتمے کا ضامن ہو سکے، تو یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ آیا ایسی کوئی منزل یوکرینی عوام کی مکمل شرکت اور رضامندی کے بغیر حاصکل کی جا سکتی ہے۔‘‘

جرمن حکومت کے نائب ترجمان نے یہ بھی کہا کہ چانسلر میرس کے لیے یہ بات بھی انتہائی فیصلہ کن ہے کہ یوکرینی جنگ کے خاتمے کے لیے یورپ کی پوزیشن ایسی اور قطعی متفقہ ہو کہ اس کے ذریعے قیام امن کی کسی بھی کوشش پر مثبت طور پر اثر انداز ہوا جا سکے۔

ادارت: شکور رحیم