موجودہ حکومت کا حج انتظامات میں 42 ارب روپے کی مبینہ بے ضابطگیوں کا اسکینڈل بھی سامنے آ گیا

کچھ ہی عرصے میں حکومت کے سوا 2 ہزار روپے سے زائد کے اسکینڈل منظر عام پر آ چکے، 300 ارب روپے چینی اور 2 ہزار ارب روپے پٹرولیم ڈویژن کے اسکینڈل سامنے آئے

muhammad ali محمد علی بدھ 13 اگست 2025 20:54

موجودہ حکومت کا حج انتظامات میں 42 ارب روپے کی مبینہ بے ضابطگیوں کا اسکینڈل ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اگست2025ء) موجودہ حکومت کا حج انتظامات میں 42 ارب روپے کی مبینہ بے ضابطگیوں کا اسکینڈل بھی سامنے آ گیا ، کچھ ہی عرصے میں حکومت کے سوا 2 ہزار روپے سے زائد کے اسکینڈل منظر عام پر آ چکے، 300 ارب روپے چینی اور 2 ہزار ارب روپے پٹرولیم ڈویژن کے اسکینڈل سامنے آئے۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی وفاقی اور پنجاب حکومت کے میگا مالیاتی اسکینڈلز منظر عام پر آنے کا سلسلہ جاری ہے۔

حال ہی میں پنجاب حکومت کی 1 ہزار ارب روپے سے زائد کی مبینہ بے ضابطگیوں، چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت دینے سے شوگر ملز کو 300 ارب روپے سے زائد کا اضافی فائدہ ہونے اور پٹرولیم ڈویژن میں 2 ہزار ارب روپے سے زائد کی مبینہ بے ضابطگیوں کی مالیاتی اسکینڈل منظر عام پر آ چکے، جس کے بعد اب حج اسکینڈل بھی منظر عام پر آ گیا۔

(جاری ہے)

حج سیزن کے دوران وزارت مذہبی امور و حج کے مالی معاملات میں 42 ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 42 ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا یہ اسکینڈل گزشتہ حج سیزن کا ہے۔ اس حوالے سے سامنے آنے والی آڈٹ رپورٹ میں اہم انکشافات کیے گئے ہیں۔ آدٹ رپورٹ کے مطابق وزارت نے حجاج کرام کے لئے خستہ حال عمارتیں 24 ارب روپے میں کرائے پر لیں، جن میں مکہ مکرمہ میں صرف ایک عمارت کی مد میں 2 ارب 67 کروڑ روپے ادا کیے گئے۔ وزارت نے پاکستان ہاؤس نہ خرید کر قومی خزانے کو 4 ارب 70 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔

بغیر قبضہ لیے عمارتوں پر 54 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی جبکہ زائد رہائشیں حاصل کرنے اور واجبات کی ریکوری نہ ہونے سے ڈیڑھ ارب روپے کا نقصان ہوا۔ آڈٹ رپورٹ میں گزشتہ حج سیزن کے دوران حجاج کو 8 ارب روپے کے فنڈز واپس نہ کیے جانے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی انکشاف ہوا کہ حج سیزن کے دوران وزارت نے 1518 اضافی معاونین کی خدمات حاصل کیں۔

معاونین اورمیڈیکل مشن کے اضافی اخراجات کی مد میں 64 کروڑ روپے سے زائد خرچ کیے گئے۔ مقامی معاونین کو 36 کروڑ روپے ادا کیے گئے جن کا کوئی ثبوت موجود نہیں۔ مزید انکشافات کیا گیا ہے کہ وزارت نے پبلک پروکیورمنٹ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کرایہ، ٹرانسپورٹ اور کیٹرنگ پر 24 ارب روپے خرچ کیے۔ یہ تمام تفصیلات منظر عام پر آنے کے بعد شہباز شریف حکومت ایک متبہ پھر شدید تنقید کی زد میں ہے، تاہم اس حوالے سے تاحال کوئی وضاحتی یا تردیدی بیان جاری نہیں کیا گیا۔