
دنیا بھوک کا شکار غزہ کے بچوں کو مایوس کر رہی ہے، امدادی ادارے
یو این
بدھ 1 اکتوبر 2025
21:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 01 اکتوبر 2025ء) غزہ شہر پر مکمل قبضے کے لیے اسرائیلی فوج کے حملے جاری ہیں جبکہ شدید غذائی قلت کے باعث ہڈیوں کا ڈھانچہ دکھائی دینے والی نو سالہ جانا آید انتقال کر گئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی جانب سے ان کی جاری کردہ تصاویر کا غزہ میں پھیلی بھوک کی جانب دنیا کی توجہ دلانے میں اہم کردار رہا۔
فلسطینی محکمہ صحت کے مطابق، جنگ کے آغاز سے اب تک غزہ میں شدید غذائی قلت کے باعث 150 بچوں کی موت واقع ہو چکی ہے۔
یونیسف کی ترجمان ٹیس انگرام نے ایک آن لائن ویڈیو پیغام میں جانا کی موت کا اعلان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ انہیں غذائی قلت کے باعث لاحق جسمانی مسائل کے علاج کے لیے دو مرتبہ ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا اور وہ دونوں مرتبہ صحتیاب ہو گئی تھیں، لیکن 17 ستمبر کو ایک مرتبہ پھر شدید جسمانی کمزوری کے باعث جان کی بازی ہار گئیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا ہے کہ دنیا نے جانا کو کئی مرتبہ مایوس کیا۔
وہ دو مرتبہ شدید غذائی قلت کا شکار ہوئیں۔ ایک ننھی بچی کو صرف اس لیے شدید تکالیف برداشت کرنا پڑیں کہ جان بوجھ کر غزہ میں خوراک کی فراہمی کو محدود کر دیا گیا۔ٹیس انگرام نے کہا ہے کہ یونیسف نے جانا کو پہلی مرتبہ ایک سال قبل علاج کے لیے جنوبی غزہ میں منتقل کیا تھا اور اس وقت وہ صحتیاب ہو گئی تھی۔ 'مجھے یاد ہے جب میں نے اس کے کمزور ہاتھ کو تھاما اور اسے ایمبولینس گاڑی پر سوار ہونے میں مدد دی تھی۔
'بھوک اور موت
رواں سال کے آغاز میں جب جانا پہلی مرتبہ صحتیاب ہو کر ہسپتال سے فارغ ہوئیں تو ان کی والدہ نسمہ جنگ بندی کے دوران انہیں لے کر اپنے خاندان سے ملنے شمالی غزہ چلی گئی تھیں۔ لیکن انسانی امداد کی مسلسل ناکہ بندی نے غزہ بھر میں شدید بھوک کو دوبارہ جنم دیا جس کے باعث اگست میں جانا کی دو سالہ بہن جوری زندگی کی بازی ہار گئیں۔
اس وقت ٹیس انگرام نے خبردار کیا تھا کہ جانا غزہ شہر کے ایک ہسپتال میں موت سے لڑ رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ طبی بنیاد پر غزہ سے انخلا ہی جانا کی آخری امید ہے لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ ہو سکا۔
غزہ کے وہ بچے جو درمیانے یا شدید درجے کی غذائی قلت کا شکار ہوں انہیں باقیماندہ ہسپتالوں میں خصوصی خوراک دے کر ان کی جسمانی کمزوری دور کرنے اور قوت مدافعت بحال کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
ان میں غزہ شہر کا فرینڈز آف دی پیشنٹ سوسائٹی ہسپتال بھی شامل ہے جہاں جانا کا علاج ہو رہا تھا۔ہسپتالوں پر شدید بوجھ
چند روز قبل عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا تھا کہ اس ماہ صرف شمالی غزہ میں ہی مزید چار ہسپتال بند ہو گئے ہیں۔ پورے غزہ میں اب صرف 14 ہسپتال ہی کسی قدر فعال ہیں جبکہ امدادی کارکن مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ طبی مراکز پر بڑی تعداد میں زخمی لائے جا رہے ہیں جہاں اس بوجھ سے نمٹنے کی صلاحیت نہیں ہے۔
یونیسف نے کہا ہے کہ غزہ میں بچوں کی زندگیاں صرف فضائی حملوں سے ہی نہیں بلکہ بدترین حالات زندگی کے باعث بھی خطرے میں ہیں۔ علاقے میں غذائی قلت کا بحران اب تباہ کن سطح تک پہنچ چکا ہے جہاں پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچے (3 لاکھ 20 ہزار) شدید غذائی قلت کے خطرے سے دوچار ہیں۔

صرف جولائی میں ہی 13 ہزار بچے بدترین غذائی قلت کا شکار ہوئے جو اب تک کی سب سے بڑی ماہانہ تعداد ہے۔ سال کے آغاز سے اب تک ایسے بچوں میں 500 فیصد سے زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔
ٹیس انگرام نے کہا ہے کہ یہ جنگ فوری ختم ہونی چاہیے، غزہ میں بڑے پیمانے پر امداد لانے کی اجازت دی جائے جس میں خوراک اور غذائیت کا سامان بھی شامل ہو اور امدادی کارکنوں کو اپنا کام کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔
طبی بنیاد پر انخلا
ڈبلیو ایچ او کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کے بعد شروع ہونے والی جنگ کے دوران اب تک 7,841 مریض غزہ سے نکالے جا چکے ہیں، جن میں بچوں کی تعداد 5,330 سے زیادہ ہے۔ تاہم، اب بھی تقریباً 15,600 مریض ایسے ہیں جنہیں طبی بنیاد پر انخلا کی ضرورت ہے۔
ادارے نے 29 ستمبر کو غزہ کے علاقے المواسی میں فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے فیلڈ ہسپتال سے 14 مریضوں اور ان کی نگہداشت کرنے والے 38 افراد کو اردن جبکہ 15 مریضوں اور ان کے ساتھ 65 افراد کو اٹلی منتقل کرنے میں مدد فراہم کی۔
'ڈبلیو ایچ او' ان مریضوں کے لیے مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کے ہسپتالوں میں علاج کی سہولت بحال کرنے اور مزید ممالک سے مریضوں کو قبول کرنے کی اپیل کر رہا ہے۔
مزید اہم خبریں
-
شہباز حکومت کا عوام کیلئے مہنگائی کا ایک اور تحفہ
-
دنیا بھوک کا شکار غزہ کے بچوں کو مایوس کر رہی ہے، امدادی ادارے
-
پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا گالم گلوچ بریگیڈ ہے،علی امین کو ڈیڑھ سال سے گالیاں پڑ رہی ہیں
-
پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا فروخت کرنے والے 139 پلیٹ فارم پکڑے گئے
-
پاکستان میں بزرگ افراد کی نظرانداز زندگی
-
مہنگائی 60 سال کی کم ترین سطح پر آنے کی دعویدار حکومت کے تمام تخمینے غلط ثابت
-
پراگ سے بوڈاپیسٹ: ووٹرز کے بڑے تحفظات ہجرت اور یوکرینی جنگ
-
سردیوں کی غیر معمولی لہر کیلئے تیار ہو جائیں
-
فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی طور پر 135ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا
-
سکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں بڑی کارروائیوں میں 13 دہشتگردوں کو جہنم واصل کردیا
-
سونے کی قیمت کو پَر لگ گئے، نئی قیمت 4 لاکھ 10 ہزار روپے سے بھی اوپر چلی گئی
-
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں وفد کی وفاقی وزیراحسن اقبال سے ملاقات
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.