پاک چین شراکت داری سے بنجرزمین پر ڈریگن فروٹ کی کاشت

مقامی ڈریگن فروٹ ملک بھرکی مارکیٹوں میں پہنچنا شروع ہو گیا

جمعہ 15 اگست 2025 14:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اگست2025ء)چین کے تعاون سیکراچی کی بنجرزمین پرکاشت مقامی ڈریگن فروٹ ملک بھر کی مارکیٹوں میں پہنچنا شروع ہو گیا، چینی کمپنی نے کہا ہے کہ یہ صرف کاشتکاری کا منصوبہ نہیں بلکہ پورے خطے کے لیے ترقی کا نیا موقع ہے۔گوادر پرو کے مطابق موجودہ سیزن پاکستان کی زرعی تاریخ میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے، جب کراچی کے ساحل کے قریب بنجر اور غیر پیداواری زمین پر اگایا گیا مقامی ڈریگن فروٹ ملک بھر کی مارکیٹوں میں پہنچنا شروع ہو گیا ہے۔

یہ کامیابی چین کی زرعی کمپنی ٹینٹین فارم کی چار سالہ کوششوں کا نتیجہ ہے، جس نے ایک اور چینی فارم اور تین پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ مل کر سمندر سے صرف تین کلومیٹر دور واقع 48 ہیکٹر سیم و تھور زدہ زمین کو چین کی جدید زمین بحالی ٹیکنالوجی کی مدد سے قابلِ کاشت زرعی رقبے میں تبدیل کیا۔

(جاری ہے)

گوادر پرو کے مطابق ٹینٹین فارم کے سربراہ شان آئیلِن نے کہا کہ یہ زمینیں کبھی کاشتکاری کے لیے ناقابلِ کاشت سمجھی جاتی تھیں، آج یہاں سے اعلیٰ معیار کا ڈریگن فروٹ پیدا ہو رہا ہے۔

فی الوقت 20 ہیکٹر رقبے پر آزمائشی کاشت جاری ہے جبکہ ہر تین سے پانچ ماہ میں مزید 5 ہیکٹر رقبہ شامل کیا جا رہا ہے۔ سیزن کے عروج پرفارم پرکام کرنے والے مقامی افراد کی تعداد 50 تک پہنچ جاتی ہے۔ شان نے کہاکہ لوگوں کا جوش و خروش قابلِ دید ہے یہ صرف کاشتکاری کا منصوبہ نہیں، بلکہ پورے خطے کے لیے ترقی کا نیا موقع ہے۔ گوادر پرو کے مطابق کراچی میں قائم یہ فارم اب پاکستان کے بڑے سپرمارکیٹس، خصوصی امپورٹ اسٹورز اور دیگر شہروں کو ملکی فضائی سروسز کے ذریعے ڈریگن فروٹ فراہم کر رہا ہے۔

یہ پھل خاص طور پر ببل ٹی شاپس میں ایک مقبول جزو بن چکا ہے۔شان کے مطابق مارکیٹ کا ردِعمل غیر معمولی ہے۔ اس پھل کی دلکش رنگت اور تازہ ذائقہ نے مشروبات کے شعبے میں نئی تجارتی راہیں کھول دی ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق ٹینٹین فارم 2018 سے پاکستان میں ڈریگن فروٹ کی کاشت کو فروغ دے رہا ہے، جس میں لاہور میں 8 ہیکٹر پر مشتمل ایک بیس بھی شامل ہے۔

کمپنی بیج کی افزائش اور تحقیقاتی اداروں، جامعات اور کسانوں کو پودے عطیہ کرنے کے حوالے سے بھی سرگرم ہے، جس پر مقامی انتظامیہ نے بھی مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ پنجاب یونیورسٹی کے سینٹر آف ایکسی لینس فار مالیکیولر بایولوجی کے طلبہ نے بھی لاہور کے فارم کا دورہ کیا اور جدید زرعی تکنیک کا مشاہدہ کیا۔ گوادر پرو کے مطابقفارم میں چین کی مختلف کمرشل اقسام کاشت کی جا رہی ہیں، جن میں ہونگ شِن (سرخ گود یوالا فروٹ)، بائی رو (سفید گود ے والا فروٹ)، ہوانگ لونگ (پیلے گودے والا ڈریگن فروٹ)، جِن ڈو اور ڈا ہونگ 3 شامل ہیں۔

شان آئیلِن بین الاقوامی تجارتی میلوں میں پاکستانی ڈریگن فروٹ کو فروغ دے رہے ہیں، اور مشرق وسطیٰ، افریقہ، یورپ اور وسطی ایشیا کے خریداروں سے روابط قائم کر چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہہم نے دنیا بھر میں نمونے بھیجے ہیں اور رائے مثبت رہی ہے۔ اگر اس پھل کو جوس یا خشک اسنیکس کی شکل میں پروسیس کیا جائے تو یہ پاکستان کی معیشت میں مزید قدر و قیمت کا اضافہ کر سکتا ہے۔