وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین کی اینگرو فرٹیلائزرز کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر علی راٹھور سے ملاقات

جمعہ 15 اگست 2025 22:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 اگست2025ء) وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق، رانا تنویر حسین نے اینگرو فرٹیلائزرز کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر علی راٹھور کے ساتھ تفصیلی ملاقات کی۔ ملاقات میں ملک بھر میں کھاد کی بلا تعطل فراہمی، کسانوں کے لیے قیمتوں میں استحکام اور زرعی شعبہ کی پائیداری کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ کھاد تک بروقت اور مناسب قیمت پر رسائی محض ایک تجارتی معاملہ نہیں بلکہ پاکستان کے غذائی تحفظ اور معاشی استحکام کا ایک اہم ستون ہے۔ انہوں نے اس عزم کو دہرایا کہ حکومت کسانوں کو مارکیٹ میں منفی عناصر سے بچانے کے لیے ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ کا خاتمہ کرے گی اور کھاد کے قومی معیار پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنائے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے واضح کیا کہ کھاد کی سپلائی میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ فصلوں کی پیداوار کو براہ راست متاثر کرتی ہے اور لاکھوں کاشتکار گھرانوں کے روزگار کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔رانا تنویر حسین نے اینگرو فرٹیلائزرز پر زور دیا کہ وہ اپنی تقسیم کا دائرہ کار وسیع کریں خصوصاً دور دراز دیہی علاقوں میں اور اپنی سپلائی کے شیڈول کو زرعی کیلنڈر سے ہم آہنگ بنائیں تاکہ فصلوں کی بوائی کے اہم اوقات میں قلت پیدا نہ ہو۔

انہوں نے کھاد کی ترسیل کے جدید نظام متعارف کرانے کی ضرورت پر بھی زور دیا جن میں کسان سہولت مراکز اور موبائل سپلائی نیٹ ورک شامل ہوں تاکہ چھوٹے پیمانے کے کسان بھی معیاری زرعی اجناس تک آسانی سے رسائی حاصل کر سکیں۔وزیر نے مزید کہا کہ حکومت کی وژن درآمدی کھاد پر انحصار کم کرنے کے لیے ملکی پیداوار کی صلاحیت بڑھانے، جدید اور غذائی اجزاء سے بھرپور کھاد کے استعمال کو فروغ دینے، اور زمین کی زرخیزی کے تحفظ کے لیے ماحول دوست طریقوں کو اپنانے پر مرکوز ہے۔

انہوں نے کہا کہ کھاد کی سپلائی چین کو ڈیجیٹائز کرنا اور شفافیت میں اضافہ کرنا مارکیٹ کو مستحکم کرنے اور تمام کسانوں کے لیے مساوی رسائی کو یقینی بنانے میں مددگار ہوگا۔علی راٹھور نے حکومتی اقدامات کا خیرمقدم کیا اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اینگرو فرٹیلائزرز معیاری کھاد بروقت اور منصفانہ قیمت پر فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ کسانوں کی تربیت کے پروگرامز میں بھی اپنا کردار ادا کرے گی تاکہ کھاد کا مؤثر اور ذمہ دارانہ استعمال ممکن ہو سکے۔ملاقات اس عزم کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی کہ عوامی و نجی شعبے کے درمیان تعاون کو مزید مستحکم کیا جائے گا تاکہ پائیدار زرعی ترقی، کسانوں کی آمدنی میں اضافہ اور ملک کے غذائی تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔