حکومت امدادی فنڈز کی تقسیم اور ریلیف پیکیجز کی شفافیت کو یقینی بنائی:جاوید قصوری

منگل 19 اگست 2025 17:58

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اگست2025ء) امیر جماعت اسلامی محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ ملک میں ایک مرتبہ پھر بارشوں کے نئے طاقتور اسپیل کا آغاز ہو چکا ہے جس سے خیبر پختونخواہ کے معتدد اضلاع سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں۔ سیلابی ریلوں ، لینڈ سلائیڈنگ سے تباہی مچ گئی ہے ۔ درجنوں مکانات تباہ اور لوگ ملبے تلے دب گئے ہیں۔شہری گھروں کی چھتوں پر محصور ہو چکے ہیں۔

ندی نالوں میں طغیانی سے سٹرکیں بہہ گئیں ہیں ۔ راستے بند ہونے کے باعث امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے ۔سیاسی جماعتیں آپسی اختلافات کو بالا طاق رکھتے ہوئے مشکل کی اس گھڑی میں لوگوں کی ہر ممکن مدد کریں۔بہت ساری جگہیں ایسی ہیں جہاں حکومتی ادارے اور امدادی ٹیمیں نہیں پہنچ سکیں۔

(جاری ہے)

اطلاعات ہیں کہ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت ایک دوسرے کی مدد کر رہے ہیں۔

جماعت اسلامی اور الخدمت فاونڈیشن سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کر رہی ہے ۔ ہماری ہزاروں کارکنان و رضا کار دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبہ خیبر پختونخواہ میں متاثرین سیلاب کیلئے الخدمت فاونڈیشن پنجاب وسطی کی جانب سے امدادی سامان کی دوسری کھیپ روانہ کرنے کے موقع پر ذمہ داران اور رضا کاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر رانا عثمان وادود ، اطہر پیرزادہ اور دیگر بھی موجود تھے ۔ ان کا کہنا تھا کہ امدادی کھیپ میں صاف پینے کا پانی ،میڈیشن ، بستر، خیمے اور دیگر اشیاء موجود ہیں۔پنجاب کے عوام ہمیشہ مشکل کی کھڑی میں صف اول میں موجود ہوتے ہیں۔آج ایک مرتبہ پھر سے ہمارے خیبر پختونخواہ کے بہن، بھائیوں کو پنجاب کے غیور عوام کی ضرورت ہے ۔پنجاب کے عوام آگے بڑھیں اور دل کھول کر مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کریں ۔

الخدمت فاونڈیشن ہر وقت میدان میںموجود ہے اور سیلاب سے متاثرہ تمام لوگوں کی مکمل بحالی تک امدادی سرگرمیاں جاری رکھیں گئے۔انہوں نے کہا کہ حکومت امدادی فنڈز کی منصفانہ تقسیم اور ریلیف پیکیجز کی شفافیت کو یقینی بنائے ۔امانت اور دیانت کے ساتھ جو سیلاب سے متاثر افراد ہیں ان تک یہ ریلیف پہنچنا چاہئے ۔ وہاں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے ۔

670افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں ،سینکڑوں زخمی اور درجنوں لا پتا ہیں ۔محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ پاکستان مسلسل موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے مضر اثرات سے بچنے کے لئے جامع حکمت عملی اختیار کی جائے ۔ ڈیمز تعمیر کئے جائیں ، پانی کو زیادہ سے زیادہ ذخیرہ کرنے کی صلاحیت سے ہی سیلابوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے ۔