پاکستان کا سلامتی کونسل میں بھارت کے غیرقانونی زیر تسلط کشمیر اور فلسطین میں خواتین پر ڈھائے جانے والے مظالم اور جنسی تشدد کو فوری ختم کرنے پر زور

بدھ 20 اگست 2025 10:30

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اگست2025ء) پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کے غیرقانونی زیر تسلط کشمیر اور فلسطین سمیت غیر ملکی قبضے کے زیر اثر علاقوں میں خواتین اور بچیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور جنسی تشدد کو فوری ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنسی تشدد ایک سنگین جرم ہے جسے بطور جنگی ہتھیار، اذیت، دہشت گردی، سیاسی جبر، غیر قانونی قبضے کو مضبوط کرنے اور وسائل کے استحصال کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے سلامتی کونسل میں خواتین، امن و سلامتی کے ایجنڈے کے تحت ہونے والی بحث میں کہا کہ اس تشویشناک رجحان کی شدید مذمت ہونی چاہیے اور اس کا مؤثر سدباب لازمی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی قبضے کی صورتحال میں یہ مسئلہ سب سے زیادہ سنگین ہوتا ہے، جہاں شفافیت اور رسائی نہ ہونے کی وجہ سے مظالم کی اصل شدت چھپی رہتی ہے اور قابض افواج کو قانونی استثنیٰ ملنے کے باعث وہ جواب دہ نہیں ٹھہرتیں۔

انہوں نے زور دیا کہ ایسے کیسز بین الاقوامی نگرانی سے نہیں بچنے چاہئیں ، یہ کیسز سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی کی فوری توجہ کے مستحق ہیں۔سفیر عاصم افتخار احمد نے فلسطین کو اس کی ایک نمایاں مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہاں ہزاروں افراد تشدد، جبری بے دخلی اور بھوک کا شکار ہیں۔ انہوں نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ ان مظالم سے چشم پوشی نہ کرے اور احتساب کو یقینی بنائے۔

انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں ریپ، جنسی تشدد اور بار بار برہنہ کروانے جیسے زلت آمیز واقعات کا ذکر ہے مگر یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ یہ سنگین صورتحال اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی سابقہ رپورٹس میں جگہ کیوں نہ بنا سکی۔پاکستانی مندوب نے واضح کیا کہ اسی طرح کے مظالم بھارت کے غیر قانونی زیرتسلط جموں و کشمیر میں بھی جاری ہیں، جہاں خواتین کو ریپ کے ذریعے سزا دینے اور ذلیل کرنے کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی 2018 اور 2019 کی رپورٹس، بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے حوالوں سے بتایا کہ صرف 2019 سے 2021 کے دوران قریب 10 ہزار خواتین اور بچیاں لاپتہ ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ اس صورتحال پر بھی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی خصوصی نمائندہ پرملا پٹین کو توجہ دینی چاہیے۔پاکستانی مندوب نے ایک جامع حکمت عملی اپنانے پر زور دیا جس میں خواتین کی مؤثر شمولیت، غیر ملکی قبضوں پر خصوصی توجہ، احتساب کے تقاضے، استثنیٰ کا خاتمہ اور تنازعات کے بنیادی اسباب کا حل شامل ہو۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ دنیا کے سب سے کمزور طبقات کو مسلح تنازعات کے اثرات سے بچانے کی کوششوں میں پیش پیش رہا ہے اور ہمارے امن فوجی، جن میں خواتین بلیو ہیلمٹس بھی شامل ہیں، دنیا کے خطرناک ترین علاقوں میں شہریوں کے تحفظ اور اقوام متحدہ کی اقدار کے دفاع میں اعلیٰ معیار قائم کر رہے ہیں۔