متاثرین منگلا ڈیم کو آزاد کشمیر اسمبلی میں علیحدہ نشست دی جائے۔ محمد طاہر کھوکھر کا حکومت سے مطالبہ

بدھ 20 اگست 2025 17:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اگست2025ء)مرکزی صدر پاسبان وطن اور سابق وزیر سیاحت و ٹرانسپورٹ محمد طاہر کھوکھر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرین منگلا ڈیم کی قربانیاں ناقابلِ فراموش ہیں ان لوگوں نے پاکستان اور ریاست کی روشنی کے لیے اپنے گھر زمینیں اور اپنے آباؤ اجداد کی قبریں تک قربان کر دیں آج بھی متاثرین منگلا ڈیم ملک کے مختلف شہروں میں اذیت ناک زندگی گزار رہے ہیں مگر ان کا درد کوئی نہیں سنتا کیا وہ کشمیری شہری نہیں ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جب منگلا ڈیم بنایا گیا تو ایک لاکھ سے زائد خاندان بے گھر ہوئے 280 سے زائد دیہات پانی میں ڈوب گئے ہر گھر کی ایک الگ اور دل دہلا دینے والی کہانی ہے۔ آج جن صنعتی پہیوں نے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھا ہے ان کی بنیاد انہی قربانیوں پر ہے جب ملک اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا تب ان مظلوم کشمیریوں نے روشنی کے لیے اپنے گھر بار قربان کیے آج حکومتیں ایک اور ڈیم بنانے سے قاصر ہیںسیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو روک رہی ہیںمگر اُس وقت ان لوگوں نے ملک کے لیے عملی قربانی دی۔

(جاری ہے)

متاثرین منگلا کی حالت زار صرف اعداد و شمار کا معاملہ نہیںبلکہ ہر خاندان کی ایک داستان ہے ان لوگوں نے پاکستان کے مفاد کے لیے اپنے آبائی علاقوں کو خیرباد کہا مگر آج تک بنیادی حقوق سے محروم ہیںمتاثرین بھی کشمیری ہیں ان کا ریاست پر برابر حق ہے ۔ طاہر کھوکھر نے واضح الفاظ میں کہا کہ متاثرین منگلا ڈیم بھی کشمیری شہری ہیں اور ان کا ریاست پر اتنا ہی حق ہے جتنا کسی دوسرے شہری کا۔

۔محمد طاہر کھوکھرنے کہا کہ متاثرین منگلا ڈیم نہ صرف کشمیری شہری ہیں بلکہ ان کا آزاد کشمیر کی اسمبلی میں مساوی حق بھی ہے ان کے دیرینہ مسائل کے حل اور آواز کو مؤثر طریقے سے اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ انہیں آزاد کشمیر اسمبلی میں ایک علیحدہ نشست دی جائے۔انہوں نے کہا کہ متاثرین آج بھی اپنے آباؤ اجداد کی قبروں پر فاتحہ خوانی کے لیے ترستے ہیں جو اب پانی میں ڈوب چکی ہیںیہ قربانیاں محض تاریخ نہیں بلکہ زندہ حقیقت ہیں جو ریاست اور وفاق دونوں سے انصاف مانگ رہی ہیں۔

محمد طاہر کھوکھر نے حکومتِ آزاد کشمیر، وفاقی حکومت اور متعلقہ اداروں سے پرزور مطالبہ کیا کہ متاثرین منگلا ڈیم کے ساتھ فوری انصاف کیا جائے اور ان کے لیے آزاد کشمیر اسمبلی میں ایک علیحدہ حلقہ یا نشست مختص کی جائے تاکہ ان کی نمائندگی حقیقی معنوں میں ممکن ہوان کے مسائل اور مطالبات براہِ راست ایوان میں اٹھائے جا سکیں۔