ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے زیر اہتمام "ون ہیلتھ میپنگ اور ٹریننگ نیڈز اسسمنٹ ورکشاپ" کا انعقاد

بدھ 20 اگست 2025 21:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اگست2025ء) پاکستان نے وبائی امراض سے نمٹنے اور صحت کے تحفظ کو مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم پیشرفت کرتے ہوئے "ون ہیلتھ میپنگ اور ٹریننگ نیڈز اسسمنٹ ورکشاپ" کا کامیاب انعقاد کیا۔ 2 روزہ ورکشاپ ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے زیر اہتمام اسلام آباد میں کامسٹیک سیکرٹریٹ میں منعقد ہوئی جس میں اعلیٰ سرکاری حکام، بین الاقوامی شراکت داروں، ماہرین تعلیم، اور صحت، لائیوسٹاک، زراعت اور ماحولیات کے شعبوں سے ماہرین نے شرکت کی۔

مہمان خصوصی وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن ڈاکٹر ملک مختار احمد بھرتھ نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے ون ہیلتھ سیکرٹریٹ کے قیام کے عزم کا اعادہ کیا جو کہ مختلف شعبہ جات میں ہم آہنگی، انضمام اور پائیداری کے لئے مرکزی پلیٹ فارم کا کردار ادا کرے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے بالخصوص اینٹی مائیکروبیئل مزاحمت (اے ایم آر)، زونوٹک امراض اور خوراک کی حفاظت کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئےعالمی اداروں کے ساتھ مزید مضبوط تعاون پر زور دیا ۔

افتتاحی سیشن سے نیشنل کوآرڈینیٹر (ون ہیلتھ) پروفیسر ڈاکٹر طارق محمود علی نے خطاب کرتے ہوئے ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے قائدانہ کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے ورکشاپ کے مقاصد اور "ون ہیلتھ ورک فورس ڈویلپمنٹ " منصوبے کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کو پائلٹ ماڈل ڈسٹرکٹ کے طور پر منتخب کیا گیا ہے جہاں مربوط بیماریوں کی نگرانی اور بین الشعبہ جاتی افرادی قوت کی ترقی کا آغاز کیا جائے گا جسے بعد ازاں ملک بھر میں وسعت دی جائے گی۔

بین الاقوامی و قومی اداروں بشمول کامسٹیک ، وزارت منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات، عالمی ادارہ صحت ، خوراک و زراعت کی تنظیم ، ایشیائی ترقیاتی بینک ، یو ایس سی ڈی سی اور دیگر ترقیاتی شراکت داروں نے اس اقدام کو سراہا۔کامسٹیک کے کوآرڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے کہا کہ یہ منصوبہ او آئی سی رکن ممالک کے لئے ایک قابل تقلید ماڈل فراہم کرتا ہے۔

وزارت منصوبہ بندی سے ڈاکٹر صائمہ بشیر نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بیماریوں سے بچاؤ، ان کے پھیلاؤ کے بعد کے ردعمل سے کہیں زیادہ مؤثر اور کم خرچ حکمت عملی ہے۔ ورکشاپ کے شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ ایک مضبوط کثیر شعبہ جاتی افرادی قوت کی تیاری، مؤثر نگرانی کے نظام کا قیام اور خطرات سے متعلق مؤثر ابلاغ اور عوامی شمولیت ناگزیر ہے۔

اس موقع پر مختلف اداروں کی صلاحیتوں کا جائزہ لیا گیا اور مستقبل کی تربیتی ضروریات کی نشاندہی بھی کی گئی۔اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز)، بین الاقوامی صحت ضوابط اور گلوبل ہیلتھ سکیورٹی ایجنڈا سے ہم آہنگ اس "ون ہیلتھ" اقدام کو ایک سائنسی بنیاد پر مبنی کم لاگت اور عالمی سطح پر قابل تقلید ماڈل کے طور پر پیش کیا گیا۔ورکشاپ کا اختتام عالمی اداروں بشمول فلیمنگ فنڈ، ڈبلیو ایچ او، ، ایف اے او، یو ایس-سی ڈی سی اور دیگر ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ شراکت داری کے تسلسل کی اپیل پر ہوا تاکہ اس اقدام کو پاکستان بھر میں پائیداری اور وسعت دی جا سکے۔