ٰتصحیح شدہ

ھ*بلوچستان کے لوگوں کو تواتر کے ساتھ لاپتہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے ، ظہور احمد شاہوانی

بدھ 20 اگست 2025 21:11

؛کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اگست2025ء) سابق جج ظہور احمد شاہوانی ایڈووکیٹ اور بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عطاء اللہ لانگو ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کو تواتر کے ساتھ لاپتہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے گزشتہ شب میرے گھر پر چھاپہ مار کر بغیر کسی وارنٹ کے میرے بیٹے کو ساتھ لے گئے اور بعد میں رہا کردیا گیا جس سے چادر او ر چاردیواری کا تقدس پامال ہوا ہے گزشتہ 4 سال سے بلوچستان کے حالات کو دن بدن ابتری کی جانب دھکیلا جارہا ہے وکلاء نے عدلیہ کی آزادی کی بات کی ہے عطاء اللہ بلوچ ایڈووکیٹ کو مستونگ سے لاپتہ کیا گیا اس طرح کے اقدامات سے لوگوں میں نفرت بھر رہی ہے ارباب اختیار کو ہوش کے ناخن لینے چاہئے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر و سینیٹر امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ، نذیر آغا ایڈووکیٹ سمیت دیگر کے ہمراہ بدھ کو بلوچستان ہائی کورٹ بار روم میں پریس کانفرس کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وکلاء کو تواتر کے ساتھ لاپتہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے اس کے باوجود وکلاء نے عدلیہ کی آزادی کی بات کی ہے اور گزشتہ شب سیکورٹی فورسز کے نقاب پوش اہلکاروں نے میرے گھر پر چھاپہ مار کر میرے بیٹے جوکہ ایک وکیل ہے کو اپنے ہمراہ لے گئے اس کارروائی میں بغیر کسی سرچ وارنٹ اور قانونی اجازت کے کارروائی کرکے چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا جس کی ہم مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی ہمارے وکلا کو لاپتہ کیا گیا ہے اگر کسی وکیل کے خلاف کوئی کیس ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے اسمبلیوں سے بل پاس ہو رہے ہیں اور لوگوں کو 3 ماہ کے لئے لاپتہ کرنے کا اختیار حاصل کیا گیا ہے کسی بھی شخص یا وکیل کو حراست میں لینے سے پہلے قانونی تقاضے پورے کرنے چاہئیںانہوں نے کہ میں ہائیکورٹ کا صدر، فیڈرل شریعت کورٹ کا جج اور دیگر عہدوں پر فائز رہاہوں لیکن میں بھی محفوظ نہیں گزشتہ دنوں میرے گھر پر نقاب پوش افراد کا چھاپہ لگا میں نے وارنٹ طلب کئے لیکن فراہم نہیں کئے گئے چھاپہ مارنے والے افراد نے میرے بیٹے ضمیر شاہوانی ایڈووکیٹ کو حراست میں لے کر اپنے ساتھ لے گئے رات کو 3 بجے میرے بیٹے کو حراست میں لے کر صبح چھوڑ دیاگیا میں اس اقدام کے خلاف ایف آئی آر درج کر کے قانونی چارہ جوئی کرونگا ماضی کے مارشل لا کے دوران بھی حالات اتنے خراب نہیں تھے اس موقع پر بلوچستان ہائی کورٹ بار کے صدر عطاللہ لانگو ایڈووکیٹ نے کہا کہ آئین کی پامالی اب دستور بن چکا ہے وکلا کے خلاف اس طرح کی کارروائیاں برداشت نہیں کریں گے اگر کسی وکیل کے خلاف کوئی شہادت ہے تو دن کی روشنی میں گرفتار کریںرات کی تاریکی میں وکلا کے گھروں پر چادر و چاردیواری کی پامالی برداشت نہیں کریں گے اس کے خلاف وکلاء آواز اٹھائیں گی