ٹی ایل پی عہدیداروں کے علاوہ کسی مدرسے کے ممبر یا کارکن کیخلاف کاروائی نہیں ہوگی

یہ تاثردینا کہ تحریک لبیک کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوئے تو یہ غلط بات ہے، مظاہرین پر کوئی تشدد نہیں ہوا، صرف ان کو روکا گیا جن کے پاس اسلحہ تھا، عوام کی زندگی اجیرن بنانے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی۔ وزیرداخلہ محسن نقوی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 16 اکتوبر 2025 21:39

ٹی ایل پی عہدیداروں کے علاوہ کسی مدرسے کے ممبر یا کارکن کیخلاف کاروائی ..
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 16 اکتوبر 2025ء ) وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ٹی ایل پی عہدیداروں کے علاوہ کسی مدرسے ممبر یا کارکن کیخلاف کاروائی نہیں ہوگی، یہ تاثر دینا کہ تحریک لبیک کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوئے تو یہ غلط بات ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیراطلاعات عطاء اللہ تارڑ، وزیرداخلہ محسن نقوی اور وزیرمذہبی امور سردار یوسف میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔

وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ تحریک لبیک کے اعلیٰ عہدیدران سے حکومت کے مذاکرات ہوتے رہے۔ یہ تاثر دینا کہ تحریک لبیک کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوئے تو غلط ہے، تحریک لبیک سے پوچھیں ان کی احتجاج کی کاز فلسطین تھی یا دہشتگردوں کی رہائی؟ مظاہرین پر کوئی تشدد نہیں ہوا، صرف ان کو روکا گیا جن کے پاس اسلحہ تھا۔

(جاری ہے)

تحریک لبیک نے گن پوائنٹ پر گاڑیاں لیں اور احتجاج میں شامل کیں۔

ٹی ایل پی عہدیداروں کے علاوہ کسی مدرسے ممبر یا کارکن کیخلاف کاروائی نہیں ہوگی۔ عوام کی زندگی اجیرن بنانے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی۔ ہماری طرف سے کاروائی صرف پرتشدد مظاہرین کیخلاف کی گئی۔وفاقی وزیراطلاعات عطاء اللہ تارڑنے کہا کہ پاکستان نے فلسطین کا مسئلہ ہرعالمی فورم پر اٹھایا، پاکستان نے ہر طرح سے فلسطینی بھائیوں کا ساتھ دیا، جنگ بندی معاہدے ہر فلسطینی سجدہ ریز ہوئے،فلسطینی صدر محمود عباس نے بھرپور ساتھ دینے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔

پاکستان میں احتجاج کے نام پر پُرتشدد کاروائیاں کی گئیں۔ فلسطین کے نام پر احتجاج کرنے والوں نے پولیس انسپکٹر کو شہید کردیا۔یہ کیسا احتجاج ہے جس میں ایس ایچ او کو گاڑی سے نکال کر 21گولیاں ماری گئیں، اٹلی سمیت یورپی ممالک میں فلسطین کے لئے احتجاج میں ایک گملا تک نہیں ٹوٹا، جب احتجاج کیا جاتا ہے تو اس کیلئے باقاعدہ اجازت لی جاتی ہے اور پھر طریقہ کار کے مطابق چلا جاتا ہے۔

جلاؤ گھیراؤ اور امن تباہ کرنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی۔ 100سے زائد پولیس اہلکاروں کو احتجاج کے دوران تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ وزیرمذہبی امورسردار یوسف نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ پوری دنیا کے سامنے تھااللہ کا شکر ہے کہ اب وہ حل ہوگیا، فلسطین میں جنگ بندی ہوچکی ہے اور امن معاہدہ بھی ہوچکا ہے، پاکستان کا جنگ بندی معاہدے میں کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ اللہ کا شکر ہے کہ جنگ بندی معاہدے پر فلسطینی خوشیاں منا رہے ہیں۔