’پاکستانی طالب علموں کے رول ماڈل امریکی جج‘ دنیا سے رخصت

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 21 اگست 2025 17:20

’پاکستانی طالب علموں کے رول ماڈل امریکی جج‘ دنیا سے رخصت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 اگست 2025ء) رہوڈ آئی لینڈ کے پروویڈنس شہر میں پیدا ہونے والے جج کیپریو نے ایک عام گھرانے سے تعلق رکھتے ہوئے زندگی کی جدوجہد کو قریب سے دیکھا۔ جوتے چمکانے اور اخبارات بیچنے سے لے کر قانون کی تعلیم حاصل کرنے تک، ان کا سفر متاثر کن تھا۔ ان کا ٹی وی شو "Caught in Providence" دنیا بھر میں مقبول ہوا، جہاں وہ معمولی خلاف ورزیوں پر نہایت شفقت سے پیش آتے۔

ان کے فیصلے صرف قانونی نہیں بلکہ انسانی بھی ہوتے تھے۔ وہ بزرگوں کو رعایت دیتے اور ضرورت مندوں کے جرمانے معاف کرتے۔ ان کی عدالت ایک ایسی جگہ بن گئی، جہاں قانون کے ساتھ دل کی آواز بھی سنی جاتی تھی۔

جج کیپریو پاکستانیوں میں مقبول کیسے ہوئے؟

امریکی جج فرینک کیپریو کی وائرل ہونے والی ویڈیوز میں سے ایک وہ ویڈیو بھی تھی، جس میں ایک پاکستانی طالب علم سلمان کے ساتھ ان کا شائستہ اور ہمدردانہ رویہ دنیا بھر کے ناظرین کا دل جیت گیا۔

(جاری ہے)

2019 ء میں سلمان کو پارکنگ کی تین ٹکٹوں کے معاملے پر عدالت میں پیش ہونا پڑا تھا۔ انہوں نے جج سے کہا،''پاکستان میں بہت سے لوگ آپ سے محبت کرتے ہیں۔‘‘ جج نے مسکراتے ہوئے جواب دیا ''اوہ، تو آپ مجھے مکھن لگانے کی کوشش کر رہی ہیں؟‘‘

بعدازاں جج کیپریو نے نہ صرف سلمان کے جرمانے کو ایک خیراتی فنڈ سے ادا کیا بلکہ انہیں امریکہ میں کامیاب مستقبل کی دعا بھی دی۔

انہوں نے سلمان کو ایک اتوار کے فیملی برنچ پر مدعو کرتے ہوئے کہا، ''امید ہے کہ آپ یہاں اپنا گھر بسائیں گے۔‘‘

کیپریو بطور جج پاکستانی نوجوانوں کے لیے بھی مثال

لاہور سے تعلق رکھنے والے 24 سالہطالب علم حمزہ علی نے جج کیپریو سے متاثر ہو کر ہی امریکہ میں قانون کے شعبے میں تعلیم حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔ حمزہ کہتے ہیں ،''میں نے یوٹیوب پر جج کیپریو کی ویڈیوز دیکھی تھیں۔

ان کی شفقت نے مجھے متاثر کیا۔ میں نے سوچا، اگر قانون ایسا بھی ہو سکتا ہے تو مجھے اس کا حصہ بننا ہے۔‘‘

حمزہ نے اپنی یونیورسٹی کے ایک مضمون میں جج کیپریو کو موضوع بنایا اور ان کے عدالتی فیصلوں کا تجزیہ کیا۔ اس موضوع نے نہ صرف انہیں اسکالرشپ دلائی بلکہ انہیں یونیورسٹی سیمینار میں بھی مدعو کیا گیا، جہاں انہوں نے ''انصاف میں انسانیت‘‘ کے موضوع پر خطاب کیا۔

حمزہ نے کہا، ''جج کیپریو نے مجھے یہ سکھایا کہ قانون صرف سزا دینے کا نام نہیں بلکہ یہ لوگوں کی زندگی بہتر بنانے کا ذریعہ بھی ہو سکتا ہے۔‘‘

جج کیپریو کی ویڈیوز پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش اور مشرقِ وسطیٰ میں بھی بے حد مقبول ہوئیں۔ ان کے فیصلوں نے کئی ممالک میں عدالتی اصلاحات پر بحث کو جنم دیا۔ ان کی خود نوشت Courtroom Compassio کئی زبانوں میں ترجمہ ہو چکی ہے۔

ان کا آخری پیغام

اپنی وفات سے ایک دن قبل جج کیپریو نے ہسپتال سے ایک ویڈیو پوسٹ کی، جس میں انہوں نے دعاؤں کی درخواست کی اور کہا، ''اگر میری زندگی نے کسی ایک شخص کی بھی مدد کی ہے، تو میں خود کو کامیاب سمجھتا ہوں۔‘‘

ادارت: امتیاز احمد