کشمیری مہاجرین کے لئے مختص کوٹہ ختم کرنا مہاجرین کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے، محمد طاہرکھوکھر

جمعرات 21 اگست 2025 21:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2025ء) سابق وزیر اور پاسبانِ وطن پاکستان کے مرکزی صدر محمد طاہر کھوکھر نے کہا کہ کوٹہ ختم مہاجرین کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف مہاجرین مقیم پاکستان اور مقیم کشمیر کے ساتھ یہ اقدام ایک بے رحمانہ و غیرمنصفانہ ہے جس سے کشمیری عوام کے دلوں میں گہری تشویش اور بے چینی پیدا ہو رہی ہے مہاجرین نے آزادی کشمیر کے لیے قربانیاں دیں آج ان سے جینے کا حق بھی چھینا جا رہا ہے۔

طاہر کھوکھر نے اپنے بیان میں کہا کہ جن مہاجرین نے ریاست جموں و کشمیر کی آزادی کے لیے اپنی جان مال،جائیدادیںاور گھر بار چھوڑ دیے وہ آج بھی دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود نہ ان کی مستقل آبادکاری ممکن ہو سکی نہ انہیں بنیادی سہولیات میسر آئیں اب ان کے لیے مختص معمولی کوٹہ بھی ختم کر دینا سراسر ظلم اور استحصال ہے یہ کوٹہ ان مہاجرین کے لیے واحد سہارا تھا جو ریاست سے اپنا سب کچھ چھوڑ کر پاکستان میں آ بسے اب ان سے یہ حق بھی چھین کر انہیں مکمل طور پر محروم کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مہاجرین سے کوٹہ ختم کرنا محض ایک فنی یا پالیسی فیصلہ نہیں بلکہ یہ ریاستی شہریت اور ان کی شناخت کو روندنے کے مترادف ہے پہلے ہی ان کے لیے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیںاور اب اٹے میں نمک کے برابر دیے گئے کوٹے کو بھی سلب کر لینا واضح کرتا ہے کہ مہاجرین کو ریاست کا حصہ سمجھا ہی نہیں جا رہا۔محمد طاہر کھوکھر نے کہا کہ مہاجرین آج بھی ڈربوں اور کچے کمروں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

نہ ان کے پاس اپنی زمین ہے نہ کوئی مستقل رہائش نہ تعلیمی یا ملازمت کے مواقع اب ان کے حقوق کا آخری سہارا یعنی کوٹہ بھی چھین لیا گیا ہے۔یہ تحریکِ آزادی کشمیر کے لیے نقصان دہ ہے یہ اقدام تحریکِ آزادی کشمیر کے لیے منفی اثرات کا باعث بنے گا مقبوضہ کشمیر کے عوام اگر یہ دیکھیں گے کہ پاکستان میں آباد مہاجرین کو نہ انصاف دیا جا رہا ہے نہ آباد کیا جا رہا ہے اور ان سے ان کے حقوق بھی چھینے جا رہے ہیں تو ان کے ذہنوں میں سخت سوالات جنم لیں گے۔

اگر ہم اپنے مہاجرین کو کوٹہ نہیں دے سکتے انہیں آباد نہیں کر سکتے تو پھر کشمیری عوام ہم سے کیا توقع رکھیںریاست میں نفرت اور دوریاں پیدا نہ کی جائیں اگر مہاجرین کے ساتھ ایسا رویہ رکھا گیا تو یہ ریاست میں نفرت بے اعتمادی اور انارکی کو جنم دے گا جس کے اثرات صدیوں تک ختم نہیں ہوں گے۔طاہر کھوکھر نے اعلان کیا کہ وہ مہاجرین کے حقوق کے لیے ہر سیاسی اور عوامی فورم پر آواز بلند کریں گے مہاجرین کا کوٹہ فوری طور پر بحال کیا جائے مہاجرین کی مستقل آبادکاری کے لیے جامع منصوبہ بنایا جائے ان کی تعلیم، صحت، روزگار اور رہائش کے مسائل کو ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جائے۔