منی پور، 2023 میں تشدد اچانک نہیں تھا، اس کی منصوبہ بندی کی گئی ،نئی رپورٹ میں ریاستی ملی بھگت کا انکشاف

جمعرات 21 اگست 2025 21:40

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اگست2025ء) بھارت میں انسانی حقوق کی سب سے بڑی تنظیم پیپلز یونین فار سول لبرٹیز کی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شورش زدہ ریاست منی پور میں مئی 2023کو شروع ہونے والا تشدداچانک نہیں تھابلکہ اس کی منصوبہ بندی کی گئی تھی ۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق پیپلز یونین فار سول لبرٹیز کی طرف سے پریس کلب آف انڈیا نئی دلی میں جاری کی گئی 694صفحات پر مشتمل رپورٹ کا عنوان'' منی پور میں جاری نسلی تنازعہ پر آزاد عوامی ٹربیونل''ہے۔

سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس کورین جوزف کی سربراہی میں یہ رپورٹ مرتب کی گئی ہے ۔پیپلز یونین فار سول لبرٹیزنے 2024میں یہ ٹریبونل قائم کیا تھا۔ٹریبونل میں منی پور کے فسادات کے دوران زندہ بچ جانے والے150سے زائد افراد نے اپنے بیانات ریکارڈ کرائے جبکہ ہزاروں افراد نے تحریری طور پر یا گروپ مباحثوں کے ذریعے اپنے بیانات پیش کئے ۔

(جاری ہے)

ٹریبونل کی جیوری کے مطابق متاثرین کے بیانات سے بدترین ظلم و تشدد پردیاجانیوالا منظم استنثیٰ واضح ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 60 ہزارسے زائدبے گھر ہونے والے افرادمسلسل 27ماہ سے کیمپوں میں مقیم ہیں ۔رپورٹ میں مسیحی اکثریتی کوکی برادری کے میانمار کے غیر قانونی تارکین وطن ہونے اورانکے پوست کی کاشت میںملوث ہونے سے متعلق پھیلائے گئے دواہم بیانیوں کو بھی بے نقاب کیاہے۔رپورٹ میں دعویٰ کیاگیاہے کہ کوکی برادری کو جان بوجھ کر بدنام کیا جارہاہے۔

رپورٹ میں واضح کیاگیاہے کہ کس طرح طویل عرصے سے جاری نسلی تقسیم، سماجی وسیاسی پسماندگی اور زمینی تنازعات کومنظم نفرت انگیز مہموں اور سیاسی بیان بازی کیلئے استعمال کیاجاتا ہے تاکہ ہندو اکثریتی میتی اور کوکی برادریوں کے درمیان خلیج کو بڑھایاجاسکے۔منی پور ہائی کورٹ کا27مارچ 2023کا حکم نامہ دونوں برادریوں کے درمیان پرتشدد واقعات کی بڑی وجہ ہے جب ہائی کورٹ نے میتی برادری کیلئے شیڈول ٹرابز کا درجہ تجویز کیاتھا،جس کے بعد کوکی برادری اور ناگس جیسے مسیحی قبائلی گروپوں میں اپنے آئینی حقوق کے تحفظ سے متعلق خوف پیدا ہو گیاتھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے کے بعد پوری ریاست میں بڑے پیمانے پرپر تشدد احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ۔رپورٹ میں کہاگیاہے کہ ریاست میں امن و امان کی صورتحال انتہائی سنگین ہے ۔ مخصوص لوگوں کی ایف آئی آرز ہی درج کی جاتی ہیں جبکہ تفتیش میں بھی تاخیر کی جاتی ہے اوراس سارے عمل پر بھارتی فورسز کی بڑی حد تک مداخلت موجود ہے ۔رپورٹ میں ریاستی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاگیاہے کہ حکومت غیر جانبدار خصوصی تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دینے میں ناکام رہی ہے۔

ریاستی حکومت اوربھارتی حکومت دونوں پر نسلی تفریق بڑھانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔رپورٹ میں مزیدکہاگیا ہے کہ منی پور کی صورتحال میں بہتری کیلئے فوری اقدامات کئے جانے چاہئیں۔اگرمجرموں کافوری احتساب نہ کیاگیا اور استثنیٰ کو برقرار رکھا گیا تو منی پور دیگر ریاستوں میں نسلی تشدد کی ایک خطرناک مثال بن سکتا ہے۔