برطانیہ اور فرانس سمیت 21 ممالک نے مغربی کنارے میں بستیاں بسانے کے اسرائیلی منصوبے کو مستردکردیا

اسرائیلی منصوبہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے اور ا س سے دو ریاستی حل کے خیال کو کمزور کر دے گا.مشترکہ بیان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 22 اگست 2025 14:26

برطانیہ اور فرانس سمیت 21 ممالک نے مغربی کنارے میں بستیاں بسانے کے اسرائیلی ..
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اگست ۔2025 )برطانیہ اور فرانس سمیت 21 ممالک نے ایک بیان میں کہا کہ اردن کی سرحد پر مقبوضہ مغربی کنارے میں بستیوں کا منصوبے کو”ناقابل قبول‘ ‘قراردیتے ہوئے کہاہے کہ اسرائیلی منصوبہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے اور یہ منصوبہ دو ریاستی حل کے خیال کو کمزور کر دے گا 18 یورپی ممالک، کینیڈا، جاپان اور آسٹریلیا نے مشترکہ بیان میں کہا کہ ہم اس فیصلے کی مذمت کرتے ہیں اور انتہائی سختی کے ساتھ اس کو فوری طور پر منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں.

(جاری ہے)

عرب نشریاتی ادارے کے مطابق بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب برطانیہ نے آج لندن میں اسرائیلی سفیر کو طلب کیا کیونکہ اسرائیل نے ایک بستی منصوبے کی منظوری دی ہے جس کی وسیع پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے اور یہ اس زمین کو تقسیم کر دے گا جس پر فلسطینی ایک ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں. اسرائیلی کابینہ کی جانب سے منظور کیئے جانے والے منصوبے میں 3400 رہائشی یونٹ تعمیر کرنا شامل ہے یہ بستی مغربی کنارے کے شمال کو اس کے جنوب سے الگ کر دے گی اور ایک مربوط فلسطینی ریاست کے قیام کے موقع کو کمزور کر دے گا اس منصوبے کے قریب واقع معالیہ ادومیم بستی کے میئر گائی یفراح نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہے کہ کچھ دیر قبل سول انتظامیہ نے متنازعہ ای ون (E1) بستی کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے.

اسرائیل نے طویل عرصے سے مشرقی القدس کے قریب تقریباً 12 مربع کلومیٹر کے علاقے میں تعمیر کی کوشش کی ہے لیکن اس منصوبے کو بین الاقوامی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے یہ منجمد ہو گیا تھا بستی کے منصوبے کے مخالفین کا خیال ہے کہ یہ فلسطینیوں کی ایک آزاد، جغرافیائی طور پر مربوط ریاست کے قیام کی امیدوں کو کمزور کر دے گا. اپنے ردعمل میں فلسطینی اتھارٹی نے اس فیصلے کی مذمت کی اور کہا کہ اس سے مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی القدس کے ٹکڑے ہو جائیں گے اور یہ علاقے الگ الگ جیلوں میں بدل جائیں گے ہم فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر فوری طور پر تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں.

وزارت نے کہا کہ یہ فیصلہ اسرائیل کی جانب سے اس چیز کا باضابطہ اعتراف ہے کہ وہ بستیوں اور مغربی کنارے کو بتدریج ضم کرنے کے جرائم میں ملوث ہے اور ہمارے عوام کے خلاف نسل کشی اور بے دخلی کے جرائم اور ان کے مسئلے اور حقوق کو ختم کرنے کی کوشش کے فریم ورک کے تحت کام کر رہا ہے. فلسطینی وزارت نے ایک حقیقی بین الاقوامی مداخلت اور قبضے پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ اسے اپنے منصوبوں پر عمل درآمد روکنے اور فلسطینی مسئلے کو حل کرنے، نسل کشی، بے دخلی اور ضم کرنے کو روکنے کے لیے بین الاقوامی اتفاق رائے کی تعمیل کرنے پر مجبور کیا جا سکے.