
نیویارک کی اپیل کورٹ نے ٹرمپ پر فراڈ کے الزامات برقراررکھتے ہوئے50کروڑڈالرجرمانے کو ختم کردیا
ٹرمپ آرگنائزیشن کی جائیدادوں کی قیمت کو بڑے پیمانے پر بڑھا چڑھا کر پیش کر کے بہتر قرضے حاصل کرنے کا الزام لگایا گیا تھا‘اپیل کورٹ نے طویل فیصلے میںفراڈ‘بینکوں سے قرض لینے پر پابندیوں سمیت دیگر الزامات کو برقراررکھا ہے.رپورٹ
میاں محمد ندیم
جمعہ 22 اگست 2025
14:36

(جاری ہے)
نیویارک سپریم کورٹ کے اپیلیٹ ڈویژن کے ججز نے طویل فیصلے میں کہا کہ اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ فراڈ کے ذمہ دار ہیں لیکن تقریبا 50 کروڑ ڈالر کا جرمانہ حد سے زیادہ ہے فراڈ کیس میں جج آرتھر اینگورن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 35 کروڑ ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا تھا لیکن سود کے باعث یہ رقم بڑھ کر 50 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہو گئی تھی جج پیٹر مولٹن نے فیصلے میں لکھا کہ اگرچہ نقصان ضرور ہوا لیکن یہ اتنا تباہ کن نہیں تھا جو ریاست کو تقریبا 50 کروڑ ڈالر دینے کا جواز بن سکے. سوشل میڈیا ویب سائٹ ”ٹروتھ سوشل“ پر ٹرمپ نے اس فیصلے کو مکمل فتح قرار دیا انہوں نے کہا کہ میں اس بات کی بہت قدر کرتا ہوں کہ عدالت نے اتنی ہمت دکھائی، غیر قانونی اور شرمناک فیصلے کو ختم کیا، جو پورے نیویارک میں کاروبار کو نقصان پہنچا رہا تھا، یہ سیاسی جادو ٹونا تھا، کاروباری معنوں میں پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا نیویارک اٹارنی جنرل کا دفتر جس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف یہ مقدمہ دائر کیا تھا نے بھی عدالتی فیصلے کو اپنی کامیابی قرار دیا کیونکہ اس فیصلے میں ٹرمپ کے فراڈ کی ذمہ داری برقرار رکھی گئی اور دیگر غیر مالی سزائیں ختم نہیں کی گئیں. دفتر نے جرمانے کے فیصلے کو ریاست کی سب سے بڑی عدالت کورٹ آف اپیلز میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے نیویارک اٹارنی جنرل کے دفتر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ججز نے ٹرائل کورٹ کے اچھی طرح ثابت شدہ فیصلے کو برقرار رکھا جس میں ڈونلڈ ٹرمپ ان کی کمپنی اور 2 بیٹے فراڈ کے مرتکب قرار پائے تھے یہ بات تاریخ میں فراموش نہیں ہونی چاہیے، ایک اور عدالت نے یہ قرار دیا تھا کہ صدر نے قانون توڑا اور ہمارا مقدمہ مضبوط ہے. اس مقدمے میں ڈونلڈ ٹرمپ ان کے بیٹوں اور ٹرمپ آرگنائزیشن کے خلاف جج آرتھر اینگورن نے یہ بھی حکم دیا تھا کہ ٹرمپ 3 سال تک کسی کمپنی کے ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام نہیں دے سکتے اور نہ ہی نیویارک میں بینکوں سے قرض لے سکتے ہیں اپیل کورٹ نے فیصلے نے اس اور دیگر غیر مالی سزاﺅں کو برقرار رکھا 323 صفحات پر مشتمل فیصلے میں 5 رکنی بینچ کے ججز کے درمیان اختلافات بھی نمایاں ہوئے ججز بنیادی طور پر اٹارنی جنرل لیٹیشیا جیمز کی طرف سے لائے گئے مقدمے کی قانونی حیثیت پر تقسیم تھے، کچھ ججز کا کہنا تھا کہ وہ اس مقدمے کو لانے کی مجاز تھیں لیکن ایک جج کا خیال تھا کہ یہ مقدمہ خارج کر دینا چاہیے تھا اور 2 ججز کا کہنا تھا کہ نئے اور محدود پیمانے پر ٹرائل ہونا چاہیے. جج مولٹن نے لکھا کہ ان دونوں نے بھی جرمانے کو ختم کرنے کے فیصلے میں اس لیے شرکت کی تاکہ حتمی فیصلہ یقینی بنایا جا سکے، انہوں نے کہا کہ امریکی ووٹرز نے ظاہر ہے کہ ٹرمپ کے سیاسی کیریئر پر اپنا فیصلہ سنا دیا ہے اور یہ بینچ آج متفقہ طور پر ان کی کاروباری تباہی کی کوشش کو روک رہا ہے یہ فیصلہ تقریباً ایک سال بعد آیا جب پینل نے اپیل پر زبانی دلائل سنے تھے، اس دوران کئی ججز اس سول فراڈ کیس پر شکوک کا اظہار کرتے رہے ٹرمپ کے بیٹے ایریک ٹرمپ جو اس کیس میں فریق تھے نے بھی سوشل میڈیا پر اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ 5 سال کی جہنم کے بعد انصاف کامیاب ہوا. مشی گن یونیورسٹی میں بزنس لا کے اسسٹنٹ پروفیسر ول تھامس نے اس فیصلے کو قانونی فیصلے کو ملتوی کرنے کا عدالتی انداز قرار دیا انہوں نے کہا کہ اپیل کورٹ نے خود ہی اعتراف کیا ہے کہ وہ اصل قانونی فیصلہ نیویارک کورٹ آف اپیلز پر چھوڑ رہی ہے اور اس نے یہ غیر معمولی فیصلہ صرف اس لیے کیا کہ حتمی فیصلہ یقینی بنایا جا سکے ستمبر 2023 میں جج آرتھر اینگورن نے فیصلہ دیا تھا کہ ٹرمپ بزنس فراڈ کے مرتکب ہوئے ہیں یہ قرار دیتے ہوئے کہ انہوں نے اپنی دولت کو سینکڑوں ملین ڈالر سے غلط انداز میں بڑھا چڑھا کر پیش کیا جب کہ 2024 میں ایک اور ٹرائل جرمانے کے تعین کے لیے بھی ہوا تھا. کیس کے دوران جج نے پایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے مالی بیانات میں غلط دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کا ٹرمپ ٹاور پینٹ ہاﺅس اپنی اصل حجم سے تقریبا 3 گنا بڑا ہے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ڈیموکریٹ جیمز نے سیاسی مقاصد کے تحت یہ کیس دائر کیا نیویارک کے ایک سینئر اپیلیٹ وکیل مارک زاﺅڈیرر نے کہا کہ اس غیر معمولی طور پر طویل فیصلے نے تاریخی مخمصے کو بھی اجاگر کیا کہ ایک موجودہ صدر کے خلاف بڑے پیمانے پر فراڈ کیس کو کس طرح نمٹایا جائے انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ جو اسمتھ نامی کوئی کاروباری شخص ہوتا اور ڈونلڈ ٹرمپ نہ ہوتا تو کیا آپ کے پاس 300 صفحات پر مشتمل فیصلہ ہوتا ؟.
مزید اہم خبریں
-
حماس غیر مسلح نہ ہوئی اور یرغمالی رہا نہ کیے گئے تو غزہ شہر کو تباہ کر دیں گے، اسرائیل
-
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو ممکنہ طور پر اکتوبر میں پاکستان کا دورہ کریں گے. سفارتی ذرائع
-
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی میں اربوں روپے کی بے ضطگیوں کا انکشاف
-
نیویارک کی اپیل کورٹ نے ٹرمپ پر فراڈ کے الزامات برقراررکھتے ہوئے50کروڑڈالرجرمانے کو ختم کردیا
-
ٹرمپ انتظامیہ کا قانونی دستاویزات رکھنے والے ساڑھے پانچ کروڑ سے زیادہ تارکین وطن کے خلاف کاروائیوں کا اعلان
-
بھارت :فارماسوٹیکل کمپنی میں گیس کے اخراج سے 4افراد ہلاک
-
نباتاتی اجزا سے بنی گولیاں وزن کم کرنے میں زیادہ مفید ہیں.چینی محققین
-
برطانیہ اور فرانس سمیت 21 ممالک نے مغربی کنارے میں بستیاں بسانے کے اسرائیلی منصوبے کو مستردکردیا
-
علیمہ خان کے بیٹے شاہ ریزعظیم کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
-
نیتن یاہو کی اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرانے کے لیے فوری مذاکرات شروع کرنے کی ہدایت
-
مذہبی تعصب کی بنا پرظلم سہنے والوں کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیراعلی پنجاب مریم نوازشریف
-
وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کا سعودی شہزادہ فہد بن مقرن بن عبدالعزیز آل سعودکی والدہ کی وفات پر اظہار تعزیت
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.